لکھ یار

unattainable by uzma

لا حاصل
تحریر: عظمیٰ فانی

زندگی پل پل رنگ بدلتی ہے اور انسان یکسر سمجھنے سے قاصر ہے ۔ انسان خود بھی ایک unبہروپیا  ہے  ۔
لاحاصل کی چاہ میں حاصل کی نا قدری ایک المیہ ہے ۔ انسان کے پاس جو نہیں ہوتا اسکو سوچ سوچ کر ہی اپنی مثبت صلاحیتیں ضائع کر دیتاہے ۔
حلانکہ جو کچھہ نہیں ملا اسے انگلیوں پر با آسانی گنا  جا سکتا ہے لیکن جو نعمتیں قدرت نے عطا کی ہیں وہ Countless ھوتی ہیں ۔ ہمارے پاس خوش رہنے کےلیے بہت لوازمات ہوتے ہیں پر ایک کمی کو حاوی کر کہ اپنے آپکو بد قسمت سمجھنے لگتے ہیں
اور لوگوں کے سامنے اپنے حالات کا رونا روتے رہتے  ہیں ۔
جو لوگ مر چکے ہیں اگر ان کو زندہ کر کے پوچھا جائے کہ  آیا انکی سب سے بڑی خواہش کیا ہے ؟
تو یقیناً  انکا جواب ہوگا  “زندگی ” گویا زندگی نعمت عظیم ہے ۔ وقت بہت زبردست اور enjoy کرنے  والی نعمت ہے ۔ ہمارے پاس اگر کچھ نہ بھی ہو زندگی سے سے
تو  محروم نہیں ہیں نا ۔۔زندگی ہے تو سب کچھہ ممکن ہے  ۔ آخرت کی  جنت بلاشُبہ حسین اور لا محدود زندگی ہے لیکن دنیا کے زندگی  کو ہم  خود دلکش بنانے   پر قادر   ہیں ۔ میں اکثر اپنےحلقہء  احباب میں اپنا ایک خاص جملہ دہراتی رہتي   ہوں  کہ” جنت کی خواہش اکثر ایسے لوگ کرتے ہیں ‘جن کا اپنا رویہ دنیا میں دوزخ جیسا ہوتا  ہے ۔”
انسان  کلی طور پر مطمعن نہيں ھو سکتا کیونکہ آگے بڑھنے کی جستجو اسے اکساتی رہتی ہے اور پھر وہی لاحاصل آرزوئیں اسے جکڑ کر حال کی  خوش حالی سے یکسر محروم کر دیتی ہیں ۔
ہمیں تدبر سے سے اپنی حیات کو مثبت Patren میں ڈھالنا چاہیے  ۔ اوپر امید کی نگاہ اٹھا  کر لاحاصل کو ختم کر حاصل زندگی پر Focus کرنا چاہیے  کیونکہ اللہ تعالیٰ  نے آسمان  شکر ادا   کرنے کیلئے بلند کیا ہے ‘ شکوؤں کے لیے نہیں ۔۔!

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button