توبتہ النصوح ڈپٹی نزیر احمد کا ماسٹر پیس ناول ہے۔ ڈپٹی نزیر احمد سر سید احمد خاں کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک تھے۔ اردو کا پہلا ناول “مراة العروس” بھی انہی کا تصنیف کردہ ہے۔ ۔ یہ ناول مکالمے کی صورت میں لکھا گیا ہے۔ اس ناول میں ڈپٹی صاحب نے ایک خاندان کے سربراہ نصوح کی توبہ کے بارے میں لکھا ہے ۔ جسے ہیضہ ہو جاتا ہے ۔ اور بستر مرگ پر غش کی حالت میں اپنی عاقبت کے حالات دیکھتا ہے ۔ جب ہوش میں آتا ہے تو اپنے گناہوں سے توبہ کر لیتا ہے ۔ اور آئندہ کی زندگی اللہ کی راہ میں گزارنے کا عزم کر لیتا ہے۔ ۔ جب صحت یاب ہوتا ہے تو اپنی بیوی کو غش کی حالت میں دیکھے ہوئے سارے واقعات بتاتا ہے ۔ اور اپنے سب بچوں کو جو خرافات میں مبتلا ہوتے ہیں راہ راست پر لانے کی تلقین کرتا ہے۔ چھوٹے بچے تو جلد ہی اس کی بات مان لیتے ہیں اور دین کی راہ پر آ جاتے ہیں۔ لیکن جو بڑے ہوتے ہیں وہ نہیں مانتے ۔ ان کی عادات راسخ ہو چکی ہوتی ہیں ۔ بڑا بیٹا اسی بات پر گھر سے نکل جاتا ہے۔ ایک ریاست میں فوج داری کے احکام سر انجام دیتے ہوئے زخمی حالت میں گھر پہنچتا ہے اور دم توڑ دیتا ہے۔۔ ۔ اس ناول میں گھریلو اور اخلاقی ناچاکیوں کو سلجھانے کی کوشش کی گئ ہے۔ اپنے بچوں کو کیسے راہ راست پر لایا جائے اور کیسے خانہ داری کی جائے سب کچھ اس ناول میں بہت ہی بہترین پیرائے میں بیان کیا گیا ہے۔ اس ناول کو اگر والدین پڑھ لیں تو وہ اچھی طرح جان جائیں گے کہ بچوں کی تربیت کیسے کی جاتی ہے۔