کتاب : تلاش
باب 13 : انوکھا شہنشاہ
ٹرانسکرپشن : منیب احمد
حضور ﷺ کا کردار
حضور ﷺ کے کردار سے صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ غیر مسلم بھی متاثر ہیں.
*حضور ﷺ ہمیشہ ہنس مکھ رہتے تھے.
*کبھی غصہ کھاتے نہ قہقہہ لگاتے.
*باوقار انداز اپنائے رکھتے.
*کسی کے سلام کا انتظار کیے بغیر خود آگے بڑھ کر سلام کرتے تھے.
*چھوٹوں کو بھی سلام میں پہل کرتے.
*نوکر چاکر اور ماتحتوں کے ساتھ نرم مزاجی اور تحمل سے پیش آتے.
*ملاقاتی مصافحہ کے لیے ہاتھ بڑھاتے تو ان کا ہاتھ تھام کر ان سے گفتگو کرتے. خود ہاتھ پیچھے نہ ہٹاتے جب تک ملاقاتی نہ ہٹاتا.
*کوئی شخص بھی حضور ﷺ کو پکارتا تو چاہے کسی بھی حیثیت کا مالک ہوتا٬ بڑی ہمدردی سے اس کی طرف رجوع فرماتے.
*کوئی سخت کلامی کرتا تو مسکرا کر خاموش ہو جاتے. صبر کرتے. آپﷺ کی حیا مثالی تھی.
*سر بزم گفتگو میں جتنے نرم تھے٬ جہاد کے میدان میں اتنے ہی گرم تھے اور ثابت قدم.
*اصولوں میں بے لچک رویہ فرماتے.
*عدل و انصاف کے قائل تھے لیکن اگر گنجائش ہوتی تو رحمت کو افضل تر سمجھتے.
*فتح مکہ کے وقت فاتح کی حیثیت سے شہر میں داخل ہوئے. قریش کے سردار لرز رہے تھے. انھیں احساس تھا کہ انھوں نے کیا کیا ظلم ڈھائے تھے. وہ خوف زدہ تھے لیکن حضور ﷺ نے فرمایا٬ لوگو ! آج تم سے کوئی انتقام نہیں لیا جائے گا. اللہ تمہیں معاف کرے.
*آپ تاریخ انسانی کے پہلے راہنما ہیں. اولین قانون ساز ہیں جنھوں نے عورت کو مردانہ شاون ازم سے نجات دلائی. عورت کو مرد کے برابر مساویانہ حقوق دلائے.
مغرب میں تو آج بھی عورت کو جائیداد میں حصے کا حق نہیں لیکن آپ ﷺ نے چودہ سو سال پہلے عورت کو یہ حق دیا. آپ ﷺ کی تعلیمات میں عورتوں کے حقوق پر بڑا زور دیا گیا ہے٬ یہاں تک کہ آپ ﷺ کا فرمان ہے کہ ماں کے قدموں تلے جنت ہے.