لکھ یار

ممتاز مفتی کے نام خط از ابیہا مقبول

سلام مفتی جی
امید ہے اللہ صاحب کے پاس خوش خوش بیٹھے ہوں گے
ہم سب آپ کے بچے، آپ کے قاری آپ کو خوب یاد کرتے ہیں۔ کل 27 اکتوبر تھا کل کے دن آپ نے اللہ سائیں کے پاس جانے کی تیاری پکڑی تھی،کتنی پیاری بات ہے تلاش کو رب مل گیا ، تلاش مکمل ہوگئی
کتنے خوش ہوئے ہوں گے آپ اپنے اللہ صاحب کے پاس جاتے وقت اس خشی کا اندازہ آپ ہی کر سکتے ہیں
جتنی تلاش میں تڑپ تھی
اتنی ہی ملن میں ہو گی نا
ہم بچے ہیں
ہمیں کہاں اندازہ ہو سکا ہے۔

مفتی جی آپ نے کہا تھا آپ کو اللہ شروع شروع میں بھٹیارن لگتا تھا، جس نے جہنم کے نام پر بہت بڑی بھٹی جلا رکھی ہے، پھر شہاب صاحب کی وجہ سے دوست بنا لیا اس کو،صوفے پہ بٹھا لیا، گود میں سر رکھ کہ باتیں کرتے رہے، وہ جھانکتا رہتا آپ پکڑائی نہ دیتے
پھر آپ نے اپنا آپ اس کے آگے ڈالا تو وہ اوجھل ہو گیا، وہ آگے آگے آپ پیچھے پیچھے، آپ اس کے ایمبیسیڈر بن گئے وہ اللہ صاحب بن کے صوفے پہ ٹانگ پہ ٹانگ چڑھا کر منہ ادھر کر کے بیٹھا رہا۔

بتائیں پھر پوچھا آپ نے جاکے کہ اللہ صاحب کیوں آنکھ مچولی لگائی میرے ساتھ

بتایا پھر اللہ کو کہ اللہ کیسے ہوتے ہیں

ہمارا اللہ مرضی کا مالک ہے اللہ ایسے تھوڑی ہوتے ہیں

پتہ ہے جب میں چھوٹی تھی ہمارے گھر میں شیشہ تھا سٹینڈ والا ابھی بھی ہے اس کے پیچھے پینٹنگ تھی عجیب سی
اس میں ایک لال چولے والا بڈھا ایک خوبصورت، الجھے بالوں، لمبے لمبے دو دوناخنوں والی لڑکی کو ڈنڈا مار رہا تھا یا دکھا رہا تھا مارنے کو
اب پتہ نہیں کیسے
دماغ میں یہ بیٹھ گیا کہ یہ اللہ جی ہیں جو بادلوں کے اوپر سے گندی لڑکی کو مارنے آئے ہیں
بھلا اچھی لڑکیاں ایسی ہوتی ہیں لمبے ناخنوں، بکھرے بالوں والی

پھر اللہ ویسا ہی لگتا رہا، بڈھا سا ، ابرو تنے ہوئے ، ہاتھ میں مضبوط ڈنڈا منتظر گناہ کا کہ ڈنڈا استعمال کر سکے۔

مجھے اللہ اچھا نہیں لگا، پھر آپ نے سرگوشی کی، کہا آو چلو تلاش کرتے ہیں ، لیکن ملے گا یا نہیں یہ میں نہیں بتاتا، میں اس سرخ چولے والے بابے سے ڈری ہوئی تھی
آپ کی انگلی پکڑ لی
آپ نے انگلی پکڑا دی مفتی جی
کہاں کہاں کی سیر کرا دی آپ نے

تلاش ختم ہوگئی
اللہ صاحب نے آپ کو اوپر بلا لیا

اور ہمارے ڈرائنگ روم میں امی کے جہیز کی کرسیوں پہ ٹانگ پہ ٹانگ چڑھا کر آکہ بیٹھ گئے اللہ جی

دادی اماں کا ایک وال کلاک ہے جس پہ سینری بنی ہے
کالے کوٹھے کے گرد کالے اور سفید ہاتھ اٹھے ہیں
سفید اور کالے پاوں لبیک کہتے چلتے ہیں۔
اللہ سائیں کبھی کرسی پہ بیٹھے بیٹھے تھک جائیں تو کالے ہاتھوں کے پاس جا کھڑے ہوتے ہیں

اللہ صاحب بہت پیارے ہیں مفتی جی

ہمیں پتہ نہیں کب تک یہاں رلنا پڑے گا ابھی
لیکن کوئی نہیں خیر ہے
ہم نے بھی سمے کو مات دے ہی دینی ہے ایک دن،
سمے روز ہمیں ہارتا جاتاہے
پھر مل کے بیٹھیں گے
ہم سب آپ کے بچے جب اللہ سائیں کو بتائیں گے کہ آپ کی تلاش کامیاب رہی تھی تو اللہ صاحب دیکھئے گا کیسے خوشی سے مسکرائیں گے۔

اچھا پھر اللہ حافظ مفتی جی
خوش رہیں اللہ سائیں کے ساتھ
بچوں کو مت بھولیئے گا ، بچے بھی آپ کو نہیں بھولے۔

فقط محبت۔
ابیحہ مقبول

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button