آنسو………مجذوب ثاقب
اشک نعمتِ رب العالمین ہیں.وارداتِ قلبی سے جڑا ھر جذبہ اشکوں کے دریا سے گزارتا ھے چاھے وہ بے پناہ خوشی ھو یا بے پناہ غم,بے حد خوشی کے موقع پر جو اشک آنکھ کے صحن میں اترتے ہیں انکی مٹھاس حلاوت یا تازگی کا جواب نہیں..اسی طرح بے پناہ غم کے موقع پہ جو کیفیت رونے کے بعد ھوتی ھے اس کی ہلکے پھلکے پن کی بھی اپنی ایک تعریف ھے..مطلب یوں کہئیے کہ ھر دو کیفیات کا نازل ھونا ایک قدرتی عمل ھے.میرے ایک بزرگ تھے جب وہ عشقِ رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں روتے تو انکے چہرے پہ ایک نور جھلملانے لگتا ایک تازگی انکے چہرے پہ رقص کرنے لگتی..اور جب وہ کبھی دین کے معاملے میں رنجیدہ ھوتے تو تب بھی انکے چہرے اور آنکھوں میں ایک خاص نور تیرتا رہتا…آج میں دیکھتا ھوں کہ ریا کاروں کے ٹولے جب ایک جگہ پہ اکٹھے ھو کہ زور لگا لگا کر اشک بہاتے ھیں تو انکے چہروں پہ ایک عجیب سی کالک نمودار ھو جاتی ھے جو شائید ازلی ھے…ایک روکھا پن ایک پژمردگی انکے چہروں اور آنکھوں میں واضح طور پہ نمایاں ھو جاتی ھے..کیوں کہ اصل اور نقل میں جو تفریق میرے مالک نے رکھ دی ھے اس کی ایک الگ تھلگ سی پہچان ھے.اشک روح کے چشمے کا پانی ہے جو آپکی طبیعت اور نیت کو صاف کرتا ھے..آپکی فطری کثافتیں دور کرتا ھے…اللہ ہمیں رسول اکرم کا عشق عطا فرمائے…اور ہمیں اپنے “اصل” میں سے برکت والا حصہ عطا فرمائے آمین…