کتاب : تلاش
باب 10 : گلاب کا پھول
ٹرانسکرپشن : زاہد ملانہ
سائنسی اشارات
قرآن تخلیق کائنات کے متعلق کھل کر بات نہیں کرتا ۔ مختصر اشارات دیتا ہے اور کہتا ہے کہ ان اشارات کے مطابق تحقیق کرو اور حقیقت کو جان لو۔ مثلاً قرآن کائنات کے متعلق ایسے اشارات دیتا ہے کہ:
1- آسمان اور زمین پہلے دھواں ہی دھواں تھے۔
2- آسمان اور زمین آپس میں جڑے ہوئے تھے۔
3- ہم نے ان کو ایک دوسرے سے جدا کیا۔
4- ستارے آسمان میں بغیر کسی سہارے کے معلق ہیں ۔تیر رہے ہیں
5- آسمان ستونوں کے بغیر قائم ہے۔
6- آسمانوں اور زمینوں کو ایک دوسرے سے جدا کرنے کے لیے ہم نے ایک دھماکا کیا، ایسا زور دار دھماکا کہ جس کی طاقت ابھی تک ختم نہیں ہوئی ۔آج بھی وہ زمینوں اور خلا کو دھکیلے جا رہا ہے۔ فضا پھیل رہی ہے۔
صدیوں کی تحقیق کے بعد سائنس بھی اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ابتدا میں دھواں ہی دھواں تھا۔ پھر ایک دھماکا ہوا اور اس دھماکے کی قوت ابھی تک جاری ہے۔ سائنس آج اسی نتیجے پر پہنچی ہے جس کی نشان دہی قرآن نے چودہ صدیاں پہلے کر دی تھی ۔ سائنس اور قرآن میں صرف ایک فرق ہے۔ سائنس سمجھتی ہے کہ یہ کائنات خود بخود حادثہ کے طور پر ظہور میں آئی ہے۔