کتاب : تلاش
باب 13 : انوکھا شہنشاہ
ٹرانسکرپشن : نوشابہ جواد
ماننا اور جاننا
میں نے پوچھا ،” آپ کا مطلب سپر نیچرل سے روحانی ہے ؟
وہ بولے ” روحانیت کوئی الگ چیز نہیں ہے ۔ دنیا اور روحانیت ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں ۔ہم نے خود ہی انہیں الگ الگ کر رکھا ہے۔”
پتا نہیں کس دانشور نے کہا تھا کہ ایمان اندھا ہوتا ہے ۔ اس نے سچ کہا تھا ۔میرا ایمان بھی اندھا ہے ۔ میں قرآن حکیم کی ہر بات کو سچے دل سے مانتا ہوں ۔ اگرچہ قرآن حکیم کی بہت سی باتیں میری سمجھ میں نہیں آتیں ۔ نور بابا کہا کرتے تھے ،” صاحبو! ماننے کے لئے جاننا ضروری نہیں ۔”
ایک تو جزا و سزا کا مسئلہ ہے جو میری سمجھ میں نہیں آتا ۔ہم سمجھتے ہیں کہ انصاف اصولوں پر مبنی ہوتا ہے ۔ اٹل اصول ہوتے ہیں جو بدلتے نہیں ۔جو ہر شخص پر یکساں لاگو ہوتے ہیں ۔ چاہے وہ شخص ارتقاء کی کس سٹیج پر ہو ۔
یہ ہماری بھول ہے ۔
پرانی بات ہے تب میں کالج میں پڑھا کرتا تھا ۔ ہمارے پروفیسر ہمیں پاگل خانے لے گئے تاکہ ہم ذہنی مریضوں کی کیفیات کو دیکھیں اور سمجھیں ۔
سپرنٹنڈنٹ صاحب اور ان کا عملہ بڑے اخلاق سے ہمیں ملے ۔
انہوں نے ہمیں سمجھایا کہ زیادہ تر ذہنی مریض تشدد پسند نہیں ہوتے ۔ وہ وزیٹرز سے بڑے اخلاق سے ملتے ہیں ۔ اس لئے گھبرانے کی بات نہیں ۔البتہ ایک بات کا خیال رہے کہ کوئی ایسی حرکت سرزد نہ ہو جس سے وہ خوفزدہ ہو جائیں ۔وہ خوفزدہ ہو جائیں تو violent ہو جاتے ہیں ۔
سپرنٹنڈنٹ کے عملے نے ہمیں چند ایک ضروری باتیں سمجھا دیں ۔اسکے بعد ہم راونڈ پر چل نکلے ۔
صحن میں ہمیں سب سے پہلے ایک صاحب ملے ۔انکے ہاتھ میں دودھ کی ادھ بھری بالٹی تھی ۔