حسرت……… تحریر: رواحہ علی
وہ ایک نامکمل سی حسرت تھی میری
نامکمل اسلئے کہ میں ٹھیک سے اس کی حسرت بھی نہیں کر پائے
ٹھیک سے حسرت نہ کرنے کی بھی بہت ساری وجوہات تھیں میں اگر کہل کر حسرت کرپاتی اس کی تو میری بہت ساری چھوٹی بڑی حسرتیں مٹ کر رہ جاتیں مجھے بڑا عجیب لگا تھا جب دل کے کسی کونے میں اس کی حسرت جاگی تھی آج تک کبھی اس طرح سے مینے سنا نہیں تھا اس لئے اس حسرت کا جاگنا
بڑا عجیب تھا
اس لئے میں اس حسرت کو خد سے بھی چھپاتے پھر رہی تھی اپنی آنکھیں بہت جھکا کر رکھتی تھی کہ کہیں کوئی اس حسرت کو پڑھ نہ لے میرے آنکھوں میں
پھر ایک دن وہ حسرت کھل کر میرے سامنے آگئے اور مجھے توڑ کر رکھ دیا
میں روتی رہی بہت دن
پر رونے سے کیا ہوتا کچھ نہیں
ایک دن میرے مجبوریوں نے میری نامکمل سے حسرت کے سینے پر پائوں رکھ دیا
اور تب تک نہیں ہٹایا جب اس نے دم نہ توڑ دیا
یوں وہ میری نامکمل سے حسرت بے موت ماری گئی