ممتاز مفتی کے نام خط
خط بنام مفتی
پیارے مفتی
امید ہیں آپ عالمِ برزخ میں اللہ کی رحمت میں ہونگے. میرے آج کے اس خط کا مقصد آپ کا شکریہ ادا کرنا ہے کیونکہ میرے اور آپکے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ “جو رب کے بندوں کا شکر ادا نہیں کرتا…وہ رب کا بھی شکر ادا نہیں کرتا…!!!”
اگرچہ آپ سے اس دنیا میں باالمشافہ ملاقات نہ ہوسکی مگر آپکی تحریریں آج بھی آپ سے الکھ نگریوں میں روحانی ملاقات کرواتی رہتی ہیں آپکی لکھی ہوئی تلاش جہاں متلاشیوں کی تشنگی کو سیراب کرتی ہے وہاں آپ کی اپنی شخصیت سے بھی انکی آشنائی کرواتی ہے. جب آپ کہتے ہیں کہ جس چیز کو چھپانا مقصود ہو اسے سب کے سامنے دھر دو…جس طرح ایلی نے اپنی ذات کو سب کے سامنے دھر دیا…یہیں سے تلاشِ ذات و کائنات کے سفر کا آغاز ہوتا ہے…!!!
میں نے دیکھی جو کائناتِ دل
میرے اندر بھی اک جہاں نکلا…!!!
آپ نے مجھے میرے خدا کے ایک نئے رخ سے متعارف کروایا اس احسان کا بدلہ میں شاید چاہ کر بھی نہ چکا پاؤں گا…شاید یہ کائنات کا سب سے بڑا احسان ہے…کہ کوئی کسی کو اسکے رب سے ملوا دے…!!!
اس سے پہلے شاید میرا اور خدا کا تعلق شاید صرف ڈر کا ہی تھا…جیسا کہ کسی بچے اور باپ کے درمیان ہوتا ہے کہ اسکو ہر غلط کام سے روکنے کیلئیے باپ سے ڈرایا جاتا ہے…آ لین دے تیرے پیو نوں فیر ویکھیں ذرا…!!!
مگر آپ نے مجھے بتایا کہ رب کیساتھ ایک اور طرح کا تعلق بھی ہوسکتا ہے…محبت کا تعلق…لاڈ کا تعلق…ضد کا تعلق…جیسا کسی بچے کا اپنی ماں کیساتھ ہوتا ہے…!!! اور مجھے اس تعلق کی اشد ضرورت تھی کہ میری دنیاوی ماں سے میرا ساتھ بہت جلد چھوٹ گیا تھا…تو اب میں اگر اداس ہوں تو آپ میرا سر اٹھا کر خدا کی گود میں رکھ دیتے ہیں پھر میں اسے کہتا ہوں کہ ربا میں بڑا اداس ہوں آپ کی گود میں مجھے بڑا سکون ملتا ہے…تو وہ پھر مجھے پیار کی تھپکی دیتا ہے اور مجھے سکون مل جاتا ہے…!!!
جب میں کسی پریشانی میں ہوں تو آپ میرا ہاتھ پکڑ کر اسکی بارگاہ میں کھڑا کردیتے ہیں کہ ایتھے رونا رو جیڑا رونا ہے!
جب مجھے کسی چیز کی ضرورت ہو تو میں ماں کی بجائے رب کا پلو پکڑ کر ریں ریں کرنے لگ جاتا ہوں…اس سے اپنے لاڈ اٹھواتا ہوں…آخر اسکا بندہ ہوں اتنا حق تو بنتا ہے…اور وہ بھی تو 70 ماؤں سے بڑھ کر پیار کرتا ہے مجھ سے!
تو شاید ان تمام احسانات کا بدلہ میں آپکو جیتے جی ادا نہ کر پاؤں…کہ انسان کے پاس اپنا کیا ہے جو وہ کسی کو دے سکے…سب کچھ تو ادھارا ہے…مانگے کا ہے…!!!
جان دی دی ہوئی اسی کی تھی
حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا
فقط میرے پاس آپ کیلئیے دعا کا تحفہ ہے کہ اللہ آپکے اور قریب ہوجائے جیسا کہ آپ کو چاہ تھی!
فقط آپکا احسان مند
محمد ولید اقبال