ممتاز مفتی کے نام خط
خط بنام ممتاز مفتی
گرچہ فنا کی منزل سے گزر جانے کے بعد سلامتی کا مفہوم بدل چکا ہو گا . لیکن سلامتی کی دعا اس امید پہ دی کہ جواب ملے گا. جس کے ہم محتاج اور متلاشی ہیں .
جزاکم اللہ خیر محترم !!! ,آ پ نے اپنی “تلاش ” کا جواب اپنی کتاب کے آ خری جملے میں بتا دیا ,جس نے بہت سی گرہیں کھول دیں
“اسلام بشریت کے تقاضے کو تسلیم کرتا ہے لیکن ساتھ ہی بشریت سے بے نیاز ہونے کی تلقین کرتا ہے. “
اگر آ پ جیتے ہوتے تو میں کہتی جیتے رہیں, لیکن اب کہتی ہوں کہ اللہ کی رحمت کے سایے میں رہیں,
آ پ کو حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب ہو, اس جملے پر کہ
“میں تو صرف یہ سمجھا ہوں کہ اسلام کا مطلب ہے “محمد “
صل اللہ علیہ وسلم.
میں آ پ کو بتاؤں ؟ بہت سے لوگ ایلی کی بشریت کو زیر بحث لانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ہم سب جانتے ہیں کہ کوئ بھی بڑا آ دمی, بڑا پیدا نہیں ہوتا, آ پ نے عظمت اور تلاش حق کے سفر میں ہم سب کو گواہ کیا, یہ آ پ کا بہت بڑا پن ہے. ان تمام مسائل اور جزباتی الجھنو ں نے ہمیں خود سے نظر چرانے سے بچا لیا, اور
ہم نے اپنے انسان ہونے کو قبول کرنا سیکھا .
ہمارا موضوع تو مفتی ممتاز ہیں جنھوں نے رب کو جاننے کا سفر کیا اور پھر ہم سے دوست کے طور پر متعارف کروایا, اور سکھایا کہ مالک ارض و سما, کوئ جابر حاکم نہیں, رحمان اور رحیم ہے, سو ہم ڈر کے بھاگے پھرتے ہووں کو اس کے دربار میں حاضری کا حوصلہ دلا دیا.
اللہ آ پ سے راضی ہو .
شیشی بھری گلاب کی پتھر پہ نہیں توڑوں گی
خط کا جواب نہ آ یا تو پڑھنا نہیں چھوڑوں گی .?
رفعت شیخ.