کتاب : تلاش
باب 11 : پلاؤ کی دیگ
ٹرانسکرپشن : محمد فاران
غربت کی عظمت
غربت میں ماں بہت قریب آ جاتی ہے , وہ بھی قریب آ جاتا ہے . افلونس میں ماں کی ممتا کو دولت کا گرہن لگ جاتا ہے . صاحبو ! ہم نے آج تک غربت کی عظمت کو نہیں سمجھا .
ہمارا جو لیڈر آتا ہے , وہ آ کر غربت کے خلاف اعلان جنگ کر دیتا ہے , کہ ہم غربت کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے , ہر غربت کا قلع قمع کر دیں گے .
میں اکثر سوچتا ہوں , کہ یا اللہ ! تو تو خیر عظیم ہونے کے ساتھ ساتھ انوکھا بھی ہے . بے شک تو نے انسان کو انوکھا لاڈلا بنا رکھا ہے . لیکن تو خود بھی تو انوکھا ہے , لاڈلا بھی ہے . تیری باتیں سمجھ میں نہیں آتیں , لیکن تیرے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی باتیں بھی تو سمجھ میں نہیں آتیں , حالانکہ وہ آئیڈیل انسان ہیں .
میں سوچتا ہوں , حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جو دو جہانوں کے بادشاہ ہیں , ان کا چولہا کیوں ٹھنڈا رہتا تھا . وہ چٹائی پر کیوں سوتے تھے . وہ ایک کچے مکان میں کیوں رہتے تھے . کھانے کیلئے ان کی چنگیر میں صرف دو کھجوریں ہوتی تھیں . کھانے لگتے , تو دروازہ بجتا , میں بھوکا ہوں اور وہ ایک کھجور سائل کو دے دیتے اور ایک خود کھاتے . میں سوچتا ہوں , وہ جو دو عالم کے بادشاہ تھے , انہوں نے کیوں غربت Select کی . ماننا پڑے گا کہ غربت میں کوئی بڑی عظمت ہے , ورنہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کبھی غربت Select نہ کرتے . عمومیت میں کوئی بڑی خوبی ہے , ورنہ وہ عمومیت کی زندگی بسر نہ کرتے . عام لوگوں سا لباس نہ پہنتے . بوریا نشین نہ ہوتے . ایک عام سے کچے مکان میں رہائش نہ رکھتے .
صاحبو ! میں صرف یہ جانتا ہوں کہ جن ممالک میں امارت نے قدم رکھا ہے , وہاں سے اللہ رخصت ہو گیا ہے . مغربی ممالک میں کوئی اللہ کا نام نہیں لیتا . وہاں مذہب غیر ضروری چیز سمجھا جانے لگا ہے . گرجے غیر آباد ہو چکے ہیں . اگر کچھ آباد ہیں , تو صرف اس لیے کہ ان کی وجہ سے پادریوں کی شوکت نفس قائم ہے .