کتاب : تلاش
باب 4 : بڑی سرکار
ٹرانسکرپشن : عاصم عباسی
حکم، مصلحت
مبلغ کہتے ہیں، نماز قائم کر لو تو کردار خودبخود قائم ہو جاتا ہے۔ ممکن ہے کچھ نمازیوں میں ہو جاتا ہو بیشتر نمازی محروم رہتے ہیں۔ ہمارے مبلغ کہتے ہیں کہ نماز کا اس لیے حکم دیا گیا ہے کہ وہ ہمیں برائیوں سے بچاتی ہے، حفظان صحت ہے۔ میری دانست میں اللہ کے حکم کو rationalise کرنا، اس میں تمصلحتیں تلاش کرنا، حکم کے لفظ کی توہین کے مترادف ہے۔ نماز قائم کرو، اس لیے کہ اللہ کا حکم ہے۔ بس، اس کے بعد بات کرنے کی گنجائش بھی ہو۔
قدرت اللہ شہاب کی بیگم ڈاکٹر عفت لندن کے ایک ہوٹل میں بیٹھی تھیں۔ اسی ٹیبل پر ایک فوجی افسر وردی پہنے بیٹھا تھا۔ فوجی افسر نے ڈاکٹر عفت سے پوچھا: “لیڈی ! آپ مسلمان ہیں؟”
“الحمداللہ !” ڈاکٹر عفت نے کہا۔
فوجی بولا:” کیا میں آپ سے ایک بات پوچھ سکتا ہوں؟”
“پوچھیے !” ڈاکٹر عفت نے کہا۔
فوجی بولا:”آپ سور کا گوشت کیوں نہیں کھاتے؟”
عفت نے کہا:”میرے اللہ کا حکم ہے مت کھاؤ، اس لیے نہیں کھاتی۔”
فوجی بولا:” اس حکم کے پیچھے کیا دلیل ہے؟”
عفت نے کہا:” آپ فوجی ہو کر حکم کے مفہوم کو نہیں جانتے، حکم کی عظمت کو نہیں جانتے۔ حکم دلیل اور مصلحت سے بے نیاز ہوتا ہے۔”