کتاب : تلاش
باب 6 : یہ خدا ، وہ خدا
ٹرانسکرپشن : عمارہ مہدی
مثبت تعصب
میں سوچا کرتا تھا کہ تعصب منفی بھی ہوتے ہیں، مثبت بھی ہوتے ہیں۔ چلو منفی تعصب برے سہی، مانے لیتا ہوں لیکن مثبت تعصب کے بغیر تو گزارہ ہی ممکن نہیں۔ اپنے دین کے حق میں تعصب ہوتا ہے۔ اپنے ملک کے حق میں تعصب ہوتا ہے، چاہے وہ ملک ہمارے ملک جیسا ڈانواں ڈول ہی کیوں نہ ہو۔ پھر اپنی قوم کے حق میں تعصب ہوتا ہے۔ برادری کے حق میں ہوتا ہے۔ اپنے خاندان کے حق میں ہوتا ہے۔ ماں باپ کے حق میں ہوتا ہے۔ یہ تو تقاضا بشریت ہے۔
میں سوچا کرتا تھا کہ اللہ کو بھی یقیناً احساس ہوگا کہ اپنوں کی طرف داری کرنا ضروری ہوتا ہے۔ پھر وہ اتنی بے نیازی کیوں روا رکھتا ہے۔ کہتا ہے مجھ پر ایمان لاؤ۔ لوگوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو۔ اگر تم نے میرے احکامات پر عمل نہ کیا تو سزا ملے گی۔خبردار ! اس خوش فہمی میں نہ رہنا کہ چونکہ تم مسلمان ہو، اس لئے میں تمہاری طرف داری کروں گا۔ لو کرلو بات ! خود تو سارے عالم کا رب ہے اور ہم سے کہتا ہے کہ مسلمان بنو۔ اس میں تمہارا اپنا فائدہ ہے……خاک فائدہ ہے جو تو نے ہماری طرف داری نہ کی، اپنوں کو اپنا نہ جانا۔
صاحبو ! ساری جوانی میں نے اللہ کو جج کرنے میں گزاردی۔ اسے کٹہرے میں کھڑا کر لیتا تھا۔ خود کرسی عدالت پر بیٹھ جاتا اور جرح کرتا رہتا، کرتا رہتا، کرتا رہتا….اور وہ مسکراتا رہتا تھا۔
دوستو ! مجھ پر الزام نہ دھرو، صرف میں ہی نہیں۔ ہمارے نوجوان اسی شغل میں مبتلا رہتے ہیں۔ اسے کٹہرے میں کھڑا کر لیتے ہیں۔ خود کرسی عدالت پر بیٹھ جاتے ہیں اور جرح کرتے رہتے ہیں، کرتے رہتے ہیں۔
صاحبو ! لوگ مجھ سے ملنے آتے ہیں۔