کتاب : تلاش
باب 11 : پلاؤ کی دیگ
ٹرانسکرپشن : سعدیہ درانی
ہائیں ایسا ہے !
لیکن اب جو بات میں آپ سے کہنے والا ہوں ، اسے سن کر آپ چونک جائیں گے ۔
” ہائیں ایسا ہے ! ” مسلمان ہونے کے باوجود ہم سب اس بات سے بے خبر ہیں یا اگر خبر ہے تو ہم نے اس بات پر کبھی غور نہیں کیا، اسے سمجھا نہیں ۔ بہرحال جب میں نے قرآن پڑھا تھا تو میں حیرت زدہ رہ گیا۔ ” ہائیں ایسا ہے ! ” ۔ ایسا کیسے ہوسکتا ہے ؟ میری سوئی اٹک گئی تھی۔ پتا نہیں کتنی دیر اٹکی رہی ۔ صاحبو ! میرا کوئی قصور نا تھا ، بات ایسی ہے کہ سوئی اٹک جاتی ہے ۔ بات یہ ہے کہ اسلام کا مقصد صرف افراد کو انسانیت سکھانا نہیں۔سوسائٹی کے کسی ایک گروپ کو اچھے انسان بنانا نہیں۔ مسلمانوں کو انسانیت کی منزل تک پہنچانا نہیں بلکہ تمام بنی نوع انسان کو ، چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں، انہیں اچھے انسان بنانا ہے۔ انہیں انسانیت کی تمام خوبیوں سے آراستہ کرنا ہے۔
قرآن میں اللہ تعالٰی کہتا ہے، ” ہمارا کام صرف انسان کی تخلیق کرنا ہی نہیں ، یہ بھی ذمہ داری ہے کہ ہم انسان کو اس کی منزل کا شعور بخشیں بلکہ اسے منزل تک پہنچائیں۔” ایسا لگتا ہے جیسے انسانیت، اخلاق اور تہذیب اسلام کے جزو ہوں ۔ اسلام کے محلے کی گلیاں ہوں مسلمان کی پہچان ہوں۔ یارو ! میرا دوست فقیر چند سچ کہتا تھا۔ کہتا تھا، مفتی ! تمھارا اللہ کیسا اللہ ہے، ایک طرف تو اپنی پارٹی بناتا ہے پھر اپنی پارٹی یعنی مسلمانوں کو سپورٹ نہیں کرتا۔ انہیں شہ نہیں دیتا ، ان کی پیٹھ نہیں ٹھوکتا، انہیں اپنے جیالے نہیں سمجھتا، الٹا مسلمانوں اور غیر مسلموں کو ایک آنکھ سے دیکھتا ہے ۔ دوسرے مذاہب کے خلاف نعرے لگانے کی تلقین نہیں کرتا، تعصب کا سبق نہیں پڑھاتا۔ اس ساری دنیا کا رازق بنا بیٹھا ہے۔ ساری انسانیت کو منزل تک پہنچانے کا ذمہ لئے بیٹھا ہے۔ قرآن مُسلمانوں پر نازل کرتا ہے، خطاب انسان سے کرتا ہے۔ ہمارے آخری پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم جو اللہ کے احکامات جیتے تھے، قرآن جیتے تھے، انہیں ساری دنیا عظیم انسان مانتی ہے عظیم مسلمان نہیں ۔
صاحبو ! سچ پوچھو تو اپنی سمجھ میں نہیں آیا کہ اسلام کیا چیز ہے ۔ میرا ایک دوست ہے۔ اس نے اسلام کا مطالعہ کیا ہے۔ میں اس کے پاس چلا گیا۔ میں نے کہا، یار مجھے بھی سمجھا دو کہ اسلام کیا ہے ۔ وہ ہنسا، بولا، مجھے خود سمجھ میں نہیں آیا، تجھے کیا سمجھاؤں۔ میں نے کہا، وہ جو اتنا سارا مطالعہ کیا ہے تو نے ، اس کا نتیجہ نہیں نکلا ۔ بولا، نکلا ہے. میں نے کہا، کیا نکلا ہے؟ بولا اللہ سے یارانہ لگ گیا ہے، محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے محبت ہو گئی ہے ، بس اور کسی بات کی سمجھ نہیں آئی۔