Suicide by Akbar Ali Tareen
تحریر: اکبر علی ترین
یعنی خود کو مار دینا, اپنا خاتمہ کرنا, حال میں بیٹھ کر کل کی خوشی سے ناامید ہونا ,اندھیرے دیکھ کر روشنی کے انے سے پہلے انہیں اندھیروں میں غرق ہونا ناامید ہونا, اللہ کے اس حکم کے مطابق کہ ہر مشکل کے بعد اسانی ہے اپنے اپ کو ہلاکت میں مت ڈالنا کچھ شک نہیں کہ خدا تم پر مہربان ہے اب خودکشی اللہ کے حکم کے منافی ہے یعنی خودکشی کا مطلب اللہ نعوذباللہ نا امید ہونا, اسکے مہربانی کا انکار کرنا, موت اور زندگی اللہ نے پیدا کی ہے اور اختیار بھی اسی کا ہیں خودکشی کا مطلب اللہ کے کاموں میں دخل دینا, اللہ نے یہ حق کسی کو نہیں دیا کہ وہ خود پر ظلم کرے اور ان سے ناامید ہوجائے جو ستر ماؤں سے زیادہ مہربان ہے نعوذباللہ اسکے مہربانی کو ٹکرانا, عمل کے زریعے یہ بتانا کہ اپ امید نہیں ہے نعوزباللہ. علماء کہتے ہیں کہ خودکشی کرنے والے کو کسی جانور کی طرح کہی پیھنک دیا جائے اسکا نماز جنازہ نہ پڑھایا جائے کیونکہ وہ اللہ سے ناامید ہوا. اس پر شیطان ایسا سوار ہوجاتا ہے اسکا دھیان اللہ سے ہٹا دیتا ہیں محرومیاں, اندھیرے, غم, ناامیدی, کی داستانیں انکے سامنے رکھ دیتا ہیں, وہ سوچتے سوچتے الجھتے الجھتے مزید الجھ جاتا ہیں شیطان اتنا الجھا دیتا کہ وہ بلکل مایوس ہوجاتا جب مایوسی کی اس انتہاء پر اجاتا ہیں تو اس کو اس محرومیوں سے نکلنے کا واحد زریعہ “خود کو ختم “کرنے میں نظر اجاتا ہیں خودکشی کو آرام سمجھ کر سکون سمجھ خود کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے برباد کردیتا ہیں . خودکشی کرنے والوں میں یہ بات دیکھی گئی ہیں یا پائی گئی ہیں کہ وہ خاموش رہتا ,اندر ہی اندر سوچتا رہتا ہیں ,نہ وہ کسی سے بات شئیر کرتا ہیں نہ وہ یہ طاصر دیتا ہیں کہ میں پریشان ہو ,خود ترکیبیں اور ترتیبیں سوچتے سوچتے وہ الجھ جاتا ہیں باہر نکلنے کا راستہ دیکھائی نہیں دیتا اور خودکشی کرلیتا ہیں .اگر وہ اپنی بات شئیر کرے کسی باشعور سے اپنے مسلہ کا حل تلاش کرے تو راستے ہزار ہیں نکلنے کے لئے .ہر رات کے بعد ایک صبح ہیں مگر صبح کے لئے انتظار کرنا پڑتا ہیں صبر کرنا پڑتا ہیں . خودکشی کی کوئی کنجاٰش نہیں ہے اسلام میں خودکشی کا مطلب اللہ سے ناامید ہونا اور اللہ سے ناامیدی سراسر کفر ہیں اور کفر کے لئے ابداً اندا جہنم کی اگ ہیں جہاں خودکشی نہیں چلتی بلکہ وہاں موت کو بھی موت اجاتی ہیں .