لکھ یار
آنسو……..منتہاء جٹ
انسان کی متاع حیات ہیں جب جب انسان کچه پانا چاہتا ہے آنسو بہاتا ہے کہتے ہیں کہ رونےسے آنسو بہانے سے سب مل جاتا ہے میرا یہ ماننا ہے کہ بعض دفعہ آنسو بهی کام نہیں کرتے لاکه رونے سے بهی اللہ کے حضور دعائوں کی قبولیت نہیں ہوتی… کیا اللہ کو ہمارا رونا پسند نہیں آتا؟ کیا دعائیں ایسے ہی واپس لوٹا دی جاتی ہیں؟ یا اللہ چاہتا ہے کہ ہم روتے ہی رہیں مانگتے ہی رہیں اور وہ بس همارا صبر آزماتا رہے؟ یا پهر اللہ اپنے بندے کو رلا رلا کے صبر کی سیڑهی پہ چڑهنا سیکها دیتا ہے. لیکن مانگنے والا یہ سوچتا ہی کب ہے کہ اللہ کی رضا کچه اور ہے وہ تو بس اپنے رب سے آنسو بہا کے التجا کرتا ہے کہ یا اللہ میری بس ا یہ عرض سن لے میں تیرے سے کچه نہیں مانگوں گا بس ایک بار سن لے! اللہ سب سنتا سب جانتا مگر پهر بهی جهولی خالی رہتی.. جب اللہ کے حضور آنسو بہانے سے بهی کچه نہ ملے تو انسان کا دل پهٹ جاتا ایسی تڑپ اٹهتی کہ کوئی دوا کام نہیں کر سکتی ایسی تنہائی ایسے سناٹے دل میں بسیرا کرتے کہ دل کبهی آباد نہیں ہوتا مایوسی انسان کے دل پہ کائی کی طرح چڑه جاتی دل کسی ویران حویلی کی طرح ہو جاتا جس میں بس یاسیت کے سائے منڈلاتے.. آنکهیں پتهراجاتی، آنسو خشک ہو جاتے، پهر نہ دل میں کوئی حسرت پهوٹتی ،نہ ہی آنکهیں کوئی خواب دیکهتیں، نہ ہی لب پہ کوئی دعا آتی ہے پهر انسان کبهی نہیں روتا… یا تو بہت بے حس ہو جاتا یا پهر اللہ کی رضا پہ صبر کرنا سیکه جاتا ہے