علی پور کا ایلی – مسعود قریشی
علی پور کا ایلی’ ممتاز مفتی کا حمام ہے جس میں فرضی نام و مقام کی روایت حقیقی کردار و واقعات کو نہیں ڈھانپ سکی۔ اس حمام میں مفتی خود ننگا ناچا ہے، تا کہ جاننے ملنے والوں کے کپڑے نوچ پھینکنے میں کوئی اخلاقی عذر باقی نہ رہے۔
یہاں تک تو شاید غنیمت تھا لیکن ان کہی ان سنی کے دلداہ نے صرف میل ملاقاتیوں کے جسم عریاں کیے بلکہ ان کی روح، ان کے ضمیر، ان کے دل اور ان کے لا شعور تک کو عریاں کر دیا ہے۔
اس لحاظ سے “علی پور کا ایلی” عریانی کا مرقع ہے۔۔ ایسی عریانی جس کی مدد سے اٹھارویں صدی کے کلاسیکی مصوروں نے عمومی (mundame) موضوعات کو رفیع الشان (sublime) بنا دیا تھا۔
جب میں نے اس ناول کہ حجم دیکھا تو محسوس کیا کہ اس کا مصرف بے ادبوں کی مرمت کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہو سکتا۔ کون اسے پورا پڑھنے کی ہمت کر سکتا ہے۔ جب پڑھنے بیٹھا تو نہ حجم کا احساس رہا نہ وقت کا۔ سچ بولنے والے گنہگاروں کی محفل سے اٹھ کر جانا کوئی آسان کام نہیں۔
مسعود قریشی۔
مفتی جی ، ص 716