The Alchemist…. تبصرہ:زویا اسلم
میری پسندیدہ کتاب ‘ دی الکیمسٹ” ہے جو برازیلین مصنف پاؤلو کوئیلو کا ناول ہے. پسندیدگی کی وجہ یہ ہے کہ بظاہر یہ کہانی ایک خانہ بدوش چرواہے سانتیاگو کی ہے. جس نے سپین کی ایک چراگاہ میں قیام کے دوران ایک خواب دیکھا, جس کی تعبیر اس کو یہ بتائی گئی کہ اہرامِ مصر کے نیچے خزانہ مدفن ہے اور پھر اس خزانے کی تلاش میں لڑکے نے ایک طویل سفر کا آغاز کیا . درحقیقت یہ ہر اُس انسان کی کہانی ہے جو خوابوں کی طاقت پر یقین اور اپنے دل کی آواز پر لبیک کہنے کا حوصلہ رکھتا ہے. خزانے کا مطلب ہر شخص کی کہانی میں مختلف ہوسکتا ہے مگر قدرت کے عطا کردہ اشاروں اور اپنے دل کی مان کر خزانے کی تلاش اور اپنے سفر کا تعین کرنا ایک جیسا ہے.
کہانی دلچسپ اور سادہ ہے ,اگر اس کو کہانی کی طرح پڑھا جائےنہ کہ کسی آسمانی صحیفے کیطرح جس کے ہر جملے پر ایمان لانا ضروری ہو. بڑھتی کہانی بتاتی ہے جو آنکھیں خواب دیکھنے کا حوصلہ رکھتی ہیں کائنات انہیں ان کی تعبیر دینے کی قدرت رکھتی ہے . سانتیاگو کو ناکامیوں کا سامنا بھی ہوتا ہے, مگر وہ ان کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیتا اور سفر اور تلاش جاری رکھتا ہے. کیونکہ ناکامی کے ڈر کی زنجیریں پہنے پاؤں کبھی کامیاب مسافر نہیں بن سکتے یہ بیڑیاں انسان کو منزل پر پہنچنے سے پہلے تھکا دیتی ہیں.
سانتیاگو کی ملاقات الکیمسٹ سے ہوتی ہے جو بظاہر دھات کو سونے میں تبدیل کرنے کے فن سے آشنا ہوتا ہے مگر وہ سانتیاگو کو خودی اور اس کی ذات کے عرفان میں مدد کرتا ہے . کہانی میں ایک موڑ ایسا آتا ہیے سانتیاگو آگے کا سفر ترک کرکے اپنے پیار فاطمہ کیساتھ آرام و سکون سے زندگی بسر کرنے کا سوچتا ہے مگر فاطمہ اس کو آگے بڑھنے اور منزل تک پہنچنے کا حوصلہ دیتی ہے سچا پیار خوابوں کو پورے کرنے سے نہیں روکتا بلکہ ہمت بڑھاتا ہے.
ایک طویل سفر اور بظاہر منزل اہرامِ مصر پر پہنچ کر سانتیاگو جان پاتا ہے خزانہ وہاں پر مدفن تھا جہاں سے آغاز سفر کیا گیا.اصل خزانہ انسان کے اندر ہی موجود ہے,محنت پیہم چاہیے خود کو پہچاننے کیلئے , اپنی روح کی آواز سننے کیلئے..اور منزل سے زیادہ لطف سفر کا ہے کیونکہ خزانے کی کھوج کے سفر کے دوران ملنے والے بے شمار سبق ہیں جو زندگی گزارنے کا ہنر سکھا دیتے ہیں اور یہ تجربہ , یہ گُر انسان سے کوئی چرا نہیں سکتا,کوئی چھین نہیں سکتا.اپنا مقصد حیات تلاش کرنا اور اس کی تکمیل کی جانب سفر کرنا ہی اصل کامیابی ہے..