لکھ یار

سوچو اور لکھو

سازش

بقلم : آصف حسین

باسمہ تعالیٰ
درد و تکلیف سے ارتعاش پیدا ہوتا ہے، اضطراب موجزن ہوجاتا ہے جس کے تواتر پر انتہا کربناک موت ہوا کرتی ہے… اسی طرح افادہ عامہ میں راحت پیوست ہے، محبت آراستہ ہے اور انتہا پر وجود کو چاہے موت بھی واقع ہو مسرور رہتا ہے… دونوں کے محرک مختلف ہیں.. منصوبہ کا احسن نام فلاح ہوسکتا ہے اور اسی منصوبے کا ارزل نام “سازش” ہوسکتی ہے. کسی کو تھوڑا یا زیادہ نقصان پہچانے کے لئے ایک سازش درکار ہے جس کے نتیجے میں اضطراب جاں ہے سازش کرنے والے اپنے تئیں کتنے بھی قابل ہوں ان کے ہاتھ اور دھیان نقائص واقع کرنے والے ہیں… زمانے نے نہیں دیکھا دکھ درد بانٹا ہو تو راحت ملی ہو، راحت بانٹی ہو تو دکھ درد ملا ہو…. بعینہ مشغول سازش، سازش کی آل اولاد سے ضرور نبرد آزما ہونگے اور مشغول افادہ عامہ کو ضرور فلاح سلام کریگی…..
جس چیز سے ہاتھ جھاڑ لینے چاہیئں وہ سازش ہے کیونکہ بالآخر یہ خون میں رنگے ہاتھ ہیں اور جس چیز میں ہاتھ ڈال دینے چاہیں وہ ہر تدبر اور منصوبہ بندی جس کے نتیجے میں جانوں پر مسرت قائم ہوجائے….. یہ ہاتھ اکرام کے قابل ہیں… بوسہ تعظیم کے قابل ہیں….
سازش سے سوزش جو ہے برپا ابھی
خد کو بھی پہنچے گی آ لے گی کبھی

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button