پیار کا پہلا شہر ، مستنصر حسین تارڑ
تبصرہ کشور ارشد
(ریت کی دیواروں سے بنا تھا پیار کا پہلا شہر )
یہ ناول میں نے آج سے کوئی پندرہ بیس سال پہلے پڑھا تھا ۔لیکن اس کے سحر نے مجھ پر اپنی گرفت کو کمزور ہونے نہیں دیا ۔میں نے اس کو پھر دوبارہ خریدار پڑھا ۔ناول کیا ہے ایک پورا جہان ہے ۔اردو ادب کا کونسا اسلوب ہے جو اس میں شامل نہیں ۔بہترین کہانی ۔خوبصورت پلاٹ بہترین کردار زبردست ڈائیلاگ ہلکا پھلکا مزاح ۔کبھی لگتا ہے جیسے یہ ایک سفرنامہ ہو ۔کبھی لگتا ہے یہ ایک مقدس لو سٹوری ہے ۔حسین پا سکل اور باکردار سنان کی ۔۔کبھی لگتا ہے یہ مشرق اور مغرب کا تقابل ہو ۔۔۔۔۔
ناول کا آغاز اک سفر سے ہوتا ہے ۔ایک سٹیمر انگلستان سے فرانس روانہ ہوتا ہے ۔عرشے پر سنان کی ملاقات بے حد حسین لڑکی سے ہوتی ہے پاسکل کا معصوم حسن اس کا گول معصوم چہرہ نیلی حسین آنکھیں ،خوبصورت تراشیدہ بال ۔سنان کو متاثر کرتے ہیں ۔سفر کے اختتام پر سنان کو پتہ چلتا ہےپا سکل اپاہج ہے ۔۔۔پھر وہ دونوں کچھ عرصے کے لئے بچھڑ جاتے ہیں ۔ایک دن سنان اسے ڈھونڈ نکالتا ہے ۔
وہ چند دن پیرس میں بہت حسین گزارتے ہیں ۔اور پھر ایک دن سننان اس کو چھوڑ کر اگلے سفر پر روانہ ہو جاتا ہے ۔۔۔
اس میں مصنف ہمیں فرانس کے بارے میں اتنا کچھ بتا دیتا ہے کہ قاری کو کبھی لگا ہی نہیں کہ اس نے پیرس نہیں دیکھا
فرانس کے خوبصورت گھر ،قہوہ خانے ،شاپنگ سنٹر ،ایفل ٹاور دریائے سین ،شانزے لیزے ،شراب خانے نپولین کا مقبرہ ،پھولوں کا بازار دریائے سین کے پل ،فرانس کے مصور ،عجائب گھر میں پڑی مونالیزا ،پڑھنے والے کو لگتا ہے وہ بڑے بڑے پتھروں سے بنی ہوئی پیرس کے شفاف گلیوں میں خود بھی گھوم رہا ہے ۔۔۔
یہ کتاب ماسکو کی یونیورسٹی کہ شعبہ اردو میں پڑھائی جاتی ہے ۔جس دن اس کتاب کا پریڈ ہوتا ہے اس دن کوئی طالب علم بیماری کسی رشتہ دار کی آمد ،یا دوست کی شادی کا بہانہ کرکے غیر حاضر نہیں ہوتا ۔اور اگلے دن ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے سارے روس میں کوئی وبا پھیل گئی ہو ۔یاسب طالبعلم شادیاں کرنے والے ہیں ۔
مجھے لگتا ہے پاسکل اور سنان مجازی کردار ہوں پاسکل حسین دنیا کے روپ میں ۔سنان کو اپنے حسن اور رعنائیوں میں الجھانا چاہتی تھی ۔مگر سنان تو ایک سیاح تھا ۔وہ رک نہیں سکتا تھا ٹھہر نہیں سکتا تھا ۔پیرس کی ہر آلائش جوا شراب عورت سے دامن بچا کر نکل گیا ۔ہے رائٹر نے ناول میں اور بھی بہت سے پیغام دینے کی کوشش کی ہے ۔جیسے اپاہج پن صرف جسم کا نہیں ہوتا ۔محبت ہر کسی کا حق ہے ۔ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی ۔اس نے پیرس میں گندے اور غلیظ گھروں کا بھی ذکر کیا ہے غربت اور افلاس کا بھی ۔۔بہرحال یہ ہر طرح سے بہترین کتاب ہے ۔جو اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہے
ضرور خریدیںے ضرور پڑھیے ۔۔۔??