Talash by Mumtaz Mufti

کتاب : تلاش

باب 9 : کریش سولائزیشن

ٹرانسکرپشن : فرحین فرحان

برہنگی

یورپ اور امریکہ کی یہ بے حجابی حال ہی کی پیداوار ہے۔ خواتین سمندر کے کنارے ننگی پڑی رہتی ہیں۔ بازاروں میں گھومتی پھرتی ہیں۔ وہ سمجھتی ہیں اپنی نمائش کر رہی ہیں۔ انہیں علم نہیں کہ ننگی عورت ایک عام منظر بن چکا ہے، اس قدر عام کہ وہ مرد میں تحریک پیدا نہیں کر پاتا۔ نتیجہ یہ ہے کہ مرد خواتین کے لیے ناکارہ ہوتا جا رہا ہے۔ عورت کی بارآوری کم ہوتی جا رہی ہے۔
مرد جنسی شاہراہ کو چھوڑ کر پگڈنڈیوں میں جنسی تسکین تلاش کر رہا ہے۔ گورے خوفزدہ ہیں کہ اگر یہی صورتحال رہی تو دس پندرہ سال میں یورپ اور امریکہ میں کالے ہی کالے نظر آئیں گے۔
افسوس ناک بات یہ ہے کہ اسٹیٹ نے جنسی بے راہ روی کو قانونی تحفظ دے دیا ہے۔ اب وہاں مرد، مرد سے شادی کر رہا ہے اور عورت، عورت سے۔
ہاں تو مغربی تہذیب ایک کریش تہذیب ہے۔ اس طیارے میں صرف ایکسیلریٹر ہے، بریک نہیں اور لینڈنگ کے پہیے جام ہو چکے ہیں۔
سبھی جانتے ہیں کہ حادثہ ہونے والا ہے۔ ابھی ابھی کیا ہوگا لیکن کوئی مانتا نہیں۔ کیسے مانے؟ شدت کا جنون بڑھتا جا رہا ہے۔ حرکت کے رقص کی لے چڑھتی جا رہی ہے۔ چڑھتی لے کو صرف وجدان جذب کرسکتا ہے۔ اہل مغرب وجدان سے محروم ہیں اس لیے چڑھتی لے ہیسٹریا پیدا کر رہی ہے۔ صاحبو ! یہ مغربی تہذیب جس سے ہم اس قدر مرعوب ہیں، دنیا پر صرف دو ڈھائی سو سال تک حکمران رہی ہے۔ اس کے برعکس مسلمان کی تہذیب سات سو سال حکمران رہی۔ اسلامی تہذیب کرپشن تہذیب نہیں تھی۔ اس میں بے محابا آزادی نہیں تھی۔ آزادی تو تھی ،ساتھ بندھن بھی تھے۔ اس میں توازن تھا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button