کتاب : تلاش
باب 3 : نئی نسل
ٹرانسکرپشن : نبیلہ سحر
بے قدری بے کاری کا عذاب
ایک پہاڑی کی چوٹی پر تین دیو رہتے تھے۔ ہوا ، پانی اور بجلی۔ پہاڑی کے نیچے ایک گاؤں تھا۔ ان دیوؤں نے اس گاؤں والوں کی زندگی اجیرن کر رکھی تھی۔ کبھی پانی برستا اور پانی کا ریلا گاؤں کو بہا کے لے جاتا۔ کبھی ہوا اس قدر زور سے چلتی کہ کھیت برباد ہو جاتے۔ کبھی بجلی کڑک کڑک کر گرتی اور گاؤں والوں کے مویشی مر جاتے۔
گاؤں والے ان دیوؤں سے بہت تنگ تھے۔
گاؤں کا ایک سیانا بڈھا کہنے لگا کہ بھائیو! یوں تو جینا محال رہے گا۔ کیوں نہ ہم ایک وفد پہاڑ کی چوٹی پر بھیجیں اور ان تینوں دیوؤں سے بات کریں۔ ممکن ہے وہ ہم سے سمجھوتہ کرنے پر رضامند ہو جائیں۔ چنانچہ وفد بھیجا گیا۔
دیوؤں نے کہا ہم تمہارے دشمن نہیں
۔ الٹا اہم تو تمہاری خدمت کرنے کے لیے تیار ہیں دراصل مشکل یہ ہے کہ ہم کچھ کرنے کے بغیر نہیں رہ سکتے۔ تم ہمیں جو کام دو گے ہم کریں گے لیکن اگر تم نے ہمیں کرنے کے لیے کام نہ دیا تو ہم تمھاری بستی کو برباد کر دیں گے۔
مجھے ایسے لگتا ہے جیسے ہماری نئی نسل ان تین دیوؤں جیسی یے۔ وہ کچھ کیے بغیر نہیں رہ سکتی اور چونکہ ہم نے انھیں بے قدری اور بے کاری کے عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے اس لیے وہ ایڈونچر کی تلاش میں تخریب کی جانب چل نکلے ہیں تمام قصور ہمارا ہے۔