ہندیاترا.. تبصرہ:ناہید خلیل
آج کی کتاب. ہند یاترا, مصنف, ممتاز مفتی.
تو ساتھیو, ہم سب مختلف کتابیں پڑہتے ہیں ادب کی کئی اصناف, ناولز, سفر نامے, تاریخی, مذہبی, جاسوسی, کامیڈی, ٹریجڈی, شاعری.. مختلف مصنفین, مختلف شعرا..
آج جناب ممتاز مفتی , جو اک منفرد اسلوب کے لکھنے والے ان کی کتاب ہند یاترا پر…. اپنے لفظ…..
جناب ممتاز مفتی صاحب بھی اک متحرک, مسلسل آگے بڑہنے, ٹکنے والے نہیں انھیں تلاش تھی, اوکھے اولڑے لوگوں کی اس راہ پر, کبھی علی پور کا ایلی سامنے لاے, تو کبھی حق پر, “لبیک……. . کبھی الکھ نگری جا نکلے, تو کبھی گڑیا گھر کی سیر کی اور سب کو ساتھ کروای
کبھی “چپ “ہوگیے..
تو کبھی “اسماراییں “میں کھو گیے.
کبھی “پیاز کے چھلکے “پہ غور کیا
تو کبھی “ہند یاترا “پر نکل گیے,
کبھی نفسیات کی گتھی سلجھاتے, کبھی رشتے اور ان سے جڑے احساس اجاگر کرتے, کبھی اتنے صاف گو کہ ہم سوچتے پی رہ جاییں
کبھی رمز, کبھی اشارے, کناے,
مذہب پر لکھا تو ایسا کہ شاذ و نادر ہی ایسا لکھا گیا, تصوف کو بھی خود پر طاری کر کے لکھا,
یعنی ہر رنگ میں رنگ لیا خود کو بھی, ساتھ قاری بھی…. ان سمندر کی گہرائی میں ان کے ساتھ..
آج ان کی ہی اک کتاب “ہند یاترا “کے متعلق آپ سے کچھ شییر کرتے ہیں..
نام کتاب: ہند یاترا (سفرنامہ)
مصنف: ممتاز مفتی
صفحات: 343
“ہندیاترا” ممتاز مفتی کا سفرنامہ ہندوستان ہے۔ اس سفرنامے میں ممتاز مفتی نے کسی ازم کا نعرہ نہیں لگایا لیکن پورے سفر میں ان کی پہچان ایک مسلمان کے حوالے سے ہوئی۔ انہوں نے ایک مسلمان کی حیثیت سے ساری چیزوں کو دیکھا اور اسی نظر سے تاریخ کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ چنانچہ ان کے سارےے حوالے مسلم فکر اور روحانیت کی کوکھ سے پھوٹتے ہیں۔
“ہندیاترا” ایک منفرد سفرنامہ ہے۔ جس کا مسافر ایک شخص بھی ہے، ایک مفکر بھی، ایک روحانی نظام کا ماننے والا جدید صوفی بھی۔ اس نے اپنی نظر سے، اپنے نظریہِ حیات سے چیزوں، منظروں اور رویوں کو دیکھا ہے اور اپنے نتیجے نکالے ہیں۔ یہ اس سفرنامے کی موضوعاتی اور فکری انفرادیت ہے۔ رہی بات بیان اور اظہار کی تو جیسے عرض کیا گیا ہے، مفتی ایک شخص نہیں، فکشن کا ایک عہد ہے جس کا اپنا اسلوب، ایک بیان اور انفرادیت ہے اور یہ سب کچھ اس سفرنامے میں موجود ہے۔
کتاب کی کچھ تفصیلات منقول ہیں, کیوں کہ اب جب ہم مختلف کتابیں پڑھتے رہتے تو, بہت کچھ رہتا دماغ میں اور بہت کچھ سب کانشس میں… تو مستند معلومات دینے کے لیے مدد تو لینی ہی ہوتی کچھ کتب سے..
تو اگر آپ کو اچھا لگے یہ تجزیہ.. تو ضرور پڑہیے گا قیمت کوی ایسی زیادہ بھی نہیں..
جب میں نے لی تو 350 ,روپیے کی تھی.. پر اب ٹماٹر کے بھاو کی طرح اس کی قیمت..
ویسے تو کہاں ٹماٹر اور کہاں کتاب…
لیکن آج کل ہر جگہ یہی سننے کو ملتا کہ جی ہمیں اتنے کی ہی ملتی… باجی
پٹرول مہنگا ہوگیا ہے
جناب جب پِٹرول کے مہنگے ہونے سے ہر شے مہنگی ہوسکتی
تو یہاں ٹماٹر کا ذکر کوی ایسا بے جوڑ نہیں.. یہ تو خیر اک مسکراہٹ, کے لیے, کیونکہ یہ بھی عنقا ہوتی جارہی چہروں سے
جی اس کی وجہ بھی شاید پٹرول اور ٹماٹر
خیر چھوڑیں
کتاب ضرور دیکھیے گا شاید پی ڈی ایف لنک پر دستیاب ہو
زندگی رہی تو کسی اور کتاب کے تجزییے کے ساتھ..
بنت خلیل.