کتاب : تلاش
باب 8 : جہاں گُڑ ہو گا، وہاں چیونٹے تو آئیں گے
ٹرانسکرپشن : احتشام الحق
فتح مکہ
پھر مغرب زدہ نوجوانوں کو جو اہل مغرب کے اس الزام کو درست سمجھتے ہیں کہ مسلمان ایک متعصب اور تشدد پسند مذہب ہے، فتح مکہ کا قصہ سناؤ کہ
جنگ کے بغیر ہی مسلمانوں نے مکے کو فتح کر لیا۔ اہل مکہ نے ہتھیار ڈال دیے۔
مکہ وہ شہر تھا جہاں کے کفار نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ بدسلوکی کی انتہا کردی تھی۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گھر سے باہر نکلنا محال کر دیا تھا۔ باہر نکلتے تو ان پر آوازیں کسے جاتے، نامناسب نعرے لگائے جاتے، ان پر پتھروں کی بوچھاڑ کی جاتی، ان کے قتل کے منصوبے بنائے جاتے۔ کفار مکہ کا برتاؤ اس قدر متشدد ہو گیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ ہجرت پر مجبور ہو گئے۔ کفار مکہ نے ان کا پیچھا کیا۔
آج وہی ( حضرت) محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکے کے فاتح کی حیثیت سے شہر میں داخل ہوئے تھے۔ کفار مکہ کو یقین تھا کہ انہیں قتل کر دیا جائے گا۔ یہی جنگ کا دستور تھا۔
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قردار کی عظمت ملا حظہ ہو کہ اعلان کر دیا کہ:
- کسی عورت یا بچے پر ہاتھ نہ اٹھایا جائے
- جو شخص زخمی ہو، معذور ہو یا بیمار ہو، اسے گزند نہ پہنچایا جائے۔
- جو بھاگ رہا ہو، اس کا پیچھا نہ کیا جائے۔
- جو اپنے گھر میں خود کو بند کر لے، اسے قتل نہ کیا جائے۔
- کسی قیدی کو قتل نہ کیا جائے۔
- جو شخص ہتھیار پھینک دے، اسے امان دی جائے۔
- جو شخص خانہ کعبہ میں داخل ہو جائے، اس پر ہاتھ نہ اٹھایا جائے۔
- جو شخص ابوسفیان یا حکیم ابن حزام کے گھر میں پناہ لے لے، اسے امان دی جائے۔
یہ دونوں شخص اسلام کے بدترین دشمن تھے۔
تبلیغ اسلام کا مؤثر ترین طریقہ یہ ہے کہ ہمارے نوجوانوں کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کردار کا درس دیجئے۔ انھیں بتائیے کہ غیر مسلم حتیٰ کے اسلام کے دشمن بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کردار کی عظمت کے معترف ہیں۔
نوجوانوں کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کردار پر مان کرنا سیکھائیے۔ جان لیجئے صاحب کہ جس کے دل میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کردار پر مان پیدا ہو گیا، وہ اسلام کے راستے پر گامزن ہو گیا۔
ہمارے نوجوانوں کو بتائیے کہ قرآن مذہبی کتاب نہیں۔ قرآن صرف مسلمانوں سے مخاطب نہیں۔ وہ تو بنی نوع انسان سے مخاطب ہے۔