کتاب : تلاش
باب 9 : کریش سولائزیشن
ٹرانسکرپشن : افزا فاطمہ
علم و تحقیق
قرآن کے پیغام اور حضور اعلیٰ ﷺْ کے کردار کے زیرِ اثر صحرا نشیں عربوں کی زندگی ہی بدل گئی۔ قرآن کی راہنمائی میں عرب ہر شعبہ میں آگے بڑھنے لگے اور نصف صدی کے اندر ہی اندر علم و عمل کے متوالوں نے آدھی سے زیادہ دنیا فتح کر لی.
انہوں نے قیصر و کسریٰ جیسی پر ہیبت سلطنتوں کو زیر نگوں کر ڈالا اور ساری دنیا میں علم و فکر کا ماحول پیدا کر دیا. اس علم و فکر کے ماحول کے زیرِ اثر سینکڑوں عرب مفکر پیدا ہو گئے. انہوں نے مختلف علوم میں تحقیق کا کام شروع کر دیا. نتیجہ یہ ہوا کہ بہت سی ایجادات عمل میں آئیں. مثلاً تھرمامیٹر, اصطرلاب, پنڈولم والی گھڑی, قطب نما.
ظاہر ہے جہاں ایجادات ہوں گی, وہاں پروڈکشن بھی ہو گی. کارخانے وجود میں آئیں گے. ان دنوں بغداد میں دھڑادھڑ کارخانے بنے, یعنی قرآن نے علم حاصل کرنے کا شوق پیدا کیا. تحقیق کی جانب مائل کیا. سائنسی سپرٹ پیدا کی اور انڈسٹریل ریوولیوشن کی ابتدا کی.
صاحبو, ایک بات کہوں ! تلخ بات ہے, ناقابل قبول, لیکن سچی ہے. وہ یہ کہ آپ میں ہم سب میں سے کسی نے قرآن کی عظمت کو نہیں سمجھا. ہم سمجھتے ہیں کہ قرآن ایک مذہبی کتاب ہے, اس لیے لائق صد احترام ہے. ہم قرآن پڑھتے ہیں تو صرف ثواب کمانے کے لیے. علمائے دین قرآن پڑھتے ہیں تو وہ دینی موشگافیاں پیدا کرنے کے لیے, اپنے خیالات کو تقویت دینے کے لیے اور عوام کو اللہ کے غیض و غضب سے ڈرانے کے لیے. جنہیں قرآن حفظ ہے, وہ صرف الفاظ سے واقف ہیں. اہل قرأت صرف حسنِ قرأت کا خیال رکھتے ہیں.