کتاب : تلاش
باب 11 : پلاؤ کی دیگ
ٹرانسکرپشن : سعدیہ درانی
کرنا اور جینا
دفعتاً گویا ایک پردہ میری نگاہ سے اٹھ گیا جیسے کسی نے مدھم آواز میں میرے کان میں کہہ دیا میاں کچھ باتیں کرنے کی ہوتی ہیں، کچھ جینے کی۔ ٹھیک تو ہے ۔ آپ نے انڈا تلنا ہے ۔ یہ کرنے کی بات ہے۔ فرائی پین میں گھی ڈالا ،اور پھر جب گھی کڑکڑایا تو انڈا انڈیل دیا۔ لیجیے انڈا فرائی ہو گیا۔ کرنے کا کام تھا ختم ہو گیا۔ جو باتیں جینے والی ہیں ، وہ ختم نہیں ہوتیں۔ فرض کیجیے، آپ کو کسی خاتون سے محبت ہوگئی ہے۔ رات کو بستر پہ پڑے پڑے آپ اس کا تصور قائم کر لیتے ہیں، پھر آہیں بھرتے ہیں ، شعر گنگناتے ہیں۔ اس کے بعد یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ کتاب کھول کر ارسطو کا فلسفہ پڑھنا شروع کر دیں ۔ نہیں جناب ! عشق کرنے کی چیز نہیں جینے کی چیز ہے ۔ یہ تو روگ ہے، لگ جائے تو لگا رہتا ہے ۔ صبح شام دن دوپہر رات ۔ ایسے ہی سارے مذاہب Rituals ہیں ۔ سب کرنے کی چیز ہیں۔ مندر میں جاؤ پوجا کرو، آرتی چڑھاؤ۔ چلو مذہبی فرائض پورے ہوئے۔ اب باقی وقت آرام سے اپنے دھندے میں لگ جاؤ۔ اس کے برعکس اسلام کرنے کی چیز نہیں کہ دو چار فرض ادا کیے، پھر آرام سے اپنے کام میں لگ گئے۔ نہیں یہ بات نہیں۔محبوبہ کی طرح اسلام تو کہتا ہے مجھے جیو۔ صبح، شام، دن، رات ہر وقت جیو۔ ہر کام میرے حوالے سے کرو۔ کوئی میرے حوالے کے بغیر نہ کرو۔