Talash by Mumtaz Mufti

کتاب : تلاش

باب 5 : آٹے میں پانی، دودھ میں سفیدی

ٹرانسکرپشن : شبانہ حنیف

نفاذِ اسلام


اس روز میرے ایک پڑھے لکھے بزرگ ، جو ملازمت سے ریٹائر ہونے کے بعد گاؤں میں رہائش پذیر تھے ، مجھ سے ملنے کے لئے آۓ ہوۓ تھے۔۔ بر سبیل تذکرہ اسلام کی بات چل پڑی۔ میں نے کہا: ” چچا جان! ایک بات میری سمجھ میں نہیں آتی۔”
بولے: ” کیا ؟ “
میں نے کہا: ” ہم نے پاکستان اس لئے بنایا تھا کہ ہم یہاں اسلام نافذ کریں گے اور اسلامی روایات کے مطابق زندگی بسر کریں گے۔ ہے نا ؟”
” بالکل۔۔ ” وہ بولے
” یہاں ہر شخص اس بات کا خواہش مند ہے اور ہر سیاسی پارٹی چاہتی ہے کہ اسلام نافذ ہو۔ آج پاکستان کو بنے چھیالیس سال ہو چکے ہیں لیکن ابھی تک ہم اسلام نافذ کرنے میں کامیاب نہیں ہوۓ۔۔کتنی حیرت کی بات ہے۔۔اخر کیوں؟ بات سمجھ میں نہیں آتی۔”
چچا بولے:”” بھئی جس علاقے میں میں رہتا ہوں ، وہاں تو اسلام نافذ ہے۔۔”
“کیا کہا؟ ” میں نے حیرت سے چلا کر پوچھا
بولے: ” بالکل ٹھیک کہہ رہا ہوں۔۔”
” آپ مذاق تو نہیں کر رہے؟ ” میں نے کہا
” بالکل نہیں۔۔” وہ بولے
” لیکن کیسے؟”
بولے:” مثلاً ہمارے گاؤں میں چار عورتیں بیٹھی کام کر رہی ہیں۔۔ پاس ایک بچہ کھیل رہا ہے۔ بچے کو ٹھوکر لگتی ہے، وہ گرنے لگتا ہے تو چاروں عورتوں کے منہ سے ان جانے میں نکلتا ہے، بسم اللہ! حالانکہ کہ بچے کے گرنے کو اللہ کے نام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔۔
” مثلاً چار آدمی بیٹھے ہیں۔۔ کوئی شخص ایک خوبصورت چیز لا کر انھیں دکھاتا ہے تو انجانے میں سب چلا کر کہتے ہیں ، سبحان اللہ!
” کوئی شخص چیز کی تعریف نہیں کرتا ، چیز بنانے والے کی تعریف نہیں کرتا ، سب اللہ کی تعریف کرتے ہیں۔۔ کوئی پوچھے کہ بھئی اللہ کہاں سے آ گیا؟ اللہ کا کیا مطلب ہے؟ لیکن اللہ آ جاتا ہے۔۔ لوگوں کے دلوں کے اندر والے خانے سے ” پڑپ” کر باہر نکل آتا ہے۔۔
“بچے کو چپ کرانا ہو تو ” اللہ ہو ، اللہ ہو ” کا ورد کرتے ہیں۔۔بچے کو رونے سے چپ کرانے کے لئے اللہ کو بلانے نے کیا مطلب؟ کوئی ایک بات ہو تو بتاؤں۔۔” چچا بولے: “وہاں تو بات بات پر اللہ دلوں سے نکل کر ہونٹوں پر آ جاتا ہے۔۔ ماشاءاللہ ، ان شاء اللہ ! استغفر اللہ! لاحول ولا! اللہ کرے! خدانخواستہ! “چچا ہنسے۔۔”لوگوں کے دلوں میں اللہ اس طرح سمایا ہوا ہےجیسے گندھے ہوئے آٹے میں پانی۔۔”
“اور جانتے ہو؟ ” وہ بولے۔۔”یہ سب کس نے کیا ہے ؟ ” صوفیوں نے۔۔انھوں نے ہمارے Unconscious …… کیا کہتے ہو تم اسے؟” چچا نے پوچھا۔۔
” لا شعور ” میں نے جواب دیا۔۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button