کتاب : تلاش
باب 12 : دشمنی یا خوف
ٹرانسکرپشن : رضوانہ رائے
مغرب اور اسلام
یورپ اور امریکہ کے تمام نو مسلموں کا متفقہ خیال ہے کہ آج کے دور میں صرف اسلام ہی ایک ایسا مذہب ہے جو ‘ ماڈرن مین” کے لئے قابل قبول ہے۔ باقی تمام مذاہب توہمات کا پلندہ ہیں، جنہیں دور جدید کا فرد قبول نہیں کر سکتا۔
اہل مغرب کے اسلام قبول کرنے میں صرف ایک رکاوٹ ہے، وہ یہ کہ انہیں اسلام کے بارے میں کچھ علم ہی نہیں۔
وہ اس بات سے بے خبر ہیں کہ ایک ایسا مذہب بھی ہے جو عقل کو اہمیت دیتا ہے، حصول علم کا بھی داعی ہے اور تحقیق کے کام کو عبادت کا درجہ دیتا ہے ۔
یہ سراسر ہمارا قصور ہے کہ ہم نے تبلیغ اسلام میں کوتاہی کی ہے۔
ہمارے ہاں بیسیوں تبلیغی جماعتیں ہیں، لاکھوں مسجدیں، ہزاروں دینی کتب ہیں، جو تبلیغ دین کے داعی ہیں، لیکن ان کی تبلیغ کا انداز کچھ ایسا ہے، جو آج کے نوجوانوں میں مثبت اثر پیدا کرنے کی بجائے” ری ایکشن” پیدا کرتا ہے۔
خالد لطیف گابا اپنے بیان میں کہتے ہیں کہ میرے اسلام قبول کرنے کی وجہ یہ تھی کہ اسلام دور حاضرہ کی ضروریات کے عین مطابق ہے۔ اس عہد کی مشکلات کا حل کسی دوسرے مذہب کے پاس نہیں۔ آج دنیا اخوت اور مساوات چاہتی ہے۔ دنیا میں کوئی طاقت ایسی نہیں جو اسلام کی طرح اقوام کے اقتصادی اور اخلاقی مسائل کا تسلی بخش حل پیش کر سکے۔
امریکی نو مسلم سلیمان مسفر کا کہنا ہے کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے دین حق کی تو فیق عطا فرمائی۔ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ کے بندے کو، اسلام کی صحیح صورت دکھانے کی ضرورت ہے۔ آج تک مغرب میں، اسلام کو اسکی صحیح صورت میں نہیں دکھایا گیا۔ آج لوگ عیسائیت اور یہودیت کے بے جان مذہب سے اکتا کر ادھر ادھر دیکھ رہے ہیں، انہیں کوئی راستہ نہیں دے رہا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اسلام کی دعوت، حکمت اور جرات سے دی جائے۔ یہ امر یقینی ہے کہ مغرب کا مستقبل اسلام سے وابستہ ہے۔