لکھ یار

افسانہ کھوج ۔تحریر مطربہ شیخ

نادر کی طبعیت میں بچپن سے ہی بہت تجسس تھا ،وہ اپنے سارے کھلونے چھری یا چاقو سے کھولنے اور دوبارہ بنانے کی کوشش کرتا ۔والدین تنبیہ کرتے تو کہتا، میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ یہ کیسے بنا ، نوجوانی میں بھی یہی شوق برقرار رہا ، کالج میں اس کے شوق کو استاد نے نئ راہ دکھائی، اور کہا کہ مکینکس پڑھو اور مکینیکل انجنیئر بن جاو ، نادر نے بی ای کیا ،پھر آٹو مکینکس پڑھی ، نمایاں کامیابی حاصل کی ۔ملک کی ایک بڑی گاڑیاں بنانے کی کمپنی نے ملازمت کرنے کی دعوت دی ،نادر بہت خوش ہوا ،اسکے والدین بھی خوشی سے پھولے نہ سمائے ،نادر کمپنی میں ملازم ہو گیا، اس نے کمپنی کی ٹریڈ مارک گاڑیوں کے نئے ڈیزائن بنائے ،گاڑیوں کے انجنوں کو مزید طاقتور کرنے کے تیکنیک پر کام کیا ،آرام دہ بناوٹ پر بہت محنت کی ،پورے ملک میں اسکا نام روشن ہو گیا ، اس دوران نادر کی فطرت میں مزید تجسس اور کھوج کا عنصر بھی پیدا ہو گیا اور وہ انسانوں کو بھی کھوجنے لگا ، خاص طور پر عورتیں ،پیشہ ورانہ زندگی میں جب بھی وہ کسی خاتون سے ملتا، اس سے دوستی ضرور کرتا ، اگر خاتون بے تکلف طبعیت کی ہوتی تو اسکی طرف مائل ہو جاتی لیکن اگر تکلف والی بھی ہوتی تو وہ اسکو اپنی جانب متوجہ کر لیتا ، کئ سال گزر گئے ،نادر کے والدین نے اس کو کہا ،نادر بیٹا شادی کر لو ۔لیکن نادر کو یہ سوچ کر ہی الجھن ہوتی ، کہ ایک ہی عورت کے ساتھ زندگی کیسے بسر ہو گی ، وہ اکتا جائے گا ،دن گزرتے رہے ۔نادر اکتالیس سال کا ہو گیا ۔ کمپنی میں نئ بھرتیاں ہوئیں ، آرزو نامی انجینئر لڑکی کمپنی میں ملازم ہوئ ،اور جلد ہی اپنی ذہانت سے کمپنی میں اپنا مقام بنا لیا ، وہ کمپنی کے کنواروں کی آرزو بن گئ ،شادی شدہ اسے حسرت سے دیکھتے، نادر کو براہ راست آرزو سے واسطہ نہیں ہوتا تھا ،ایک کمپنی ڈنر میں نادر اور آرزو کی تفصیلی ملاقات ہوئ ، نادر آرزو کی ذہانت بااعتماد انداز اور آبنوسی خوبصورتی سے بہت متاثر ہوا،آرزو کی چمکتی آنکھیں بھی یہی کہتی محسوس ہوئیں ، انہوں نے فون نمبرز کا تبادلہ کیا اور ایک دوسرے سے رابطے میں رہنے لگے ، چند ماہ گزرنے کے بعد نادر نے فیصلہ کر لیا ،کہ وہ آرزو سے ہی شادی کرے گا ، حالانکہ وہ تقریبا اسکی ہم عمر تھی ، لیکن نادر کا دل اس پر ٹھہر گیا ،سو نادر نے ایک دن جب وہ ایک ہوٹل کے بال روم میں محو رقص تھے ، آرزو سے اظہار محبت کر دیا ، آرزو مسکرائ اور اسکے گلے لگ گئ ، کیا میں اسکو اقرار سمجھوں ، نادر نے اسکے کان میں سرگوشی کی ، آرزو مسکرائ اور بولی ،آج میں ہوٹل میں کمرہ بک کروایا ہے ،نادر کو حیرت ہوئ ،لیکن اس نے حیرت پر قابو پا کر کہا ، تم نے ایسا کیوں کیا ہے ، ہم اکثر اسی طرح لنچ یا ڈنر پر ملتے ہیں، سو چا ہے ،آج کچھ دیر تنہائی میں بھی وقت گزاریں ،جہاں صرف میں اور تم ہو ، اچھا ٹھیک ہے ، نادر بھی مسکرا دیا ، کچھ دیر کے بعد وہ ایک خوبصورت کمرے میں موجود تھے ،کنگ سائز بیڈ پر چار تکیے موجود تھے ، نادر کو کچھ حیرت ہوئی، لیکن وہ خاموش رہا ،وہ صوفے پر بیٹھ گیا ،آرزو بیڈ کی طرف بڑھی اور تینوں تکیے بیڈ سے نیچے پھینک دیئے ، نادر چپ رہا ، آرزو سینڈل اتار کر اطمینان سے بیڈ پر لیٹ گئ ، تھوڑی دیر وہ دونوں ایک دوسرے کو دیکھتے رہے ، آرزو نے ایک لطیف اشارہ کیا ،نادر مسکرایا، اتنی جلدی کیوں جان من ،ہم شادی کریں گے ، آرزو مسکرائ ،وہ بھی کریں گے ، لیکن پہلے کچھ باتیں بستر پر بھی کریں گے ،آو نا ورنہ میں جا رہی ہوں ، یہ کہتے ہوئے وہ بیڈ سے اترنے لگی ،نادر تیزی سے صوفے سے اٹھ کر بیڈ پر آ گیا ،وہ نہیں چاہتا تھا کہ آرزو خفا ہو ،وہ اسکے قریب بیٹھ گیا، آرزو مسکراتی ہوئ دوبارہ لیٹ گئ اور ادائے دلبرانہ سے اسے دیکھا ،نادر اس پر جھک گیا ،جلد ہی وہ دونوں ایک دوسرے میں کھو گئے ، نادر کو ایک طویل عرصے کے بعد گہری نیند آگئ ، صبح جب اسکی آنکھ کھلی تو اس نے دیکھا ،آرزو اسکے پہلو میں نہیں تھی، اس نے ادھر ادھر دیکھا تو اسے آرزو دبیز قالین پر لیٹی نظر آئ ،وہ جاگ رہی تھی ،اور اسکے اردگرد بہت سی نرم روئ بکھری ہوئ تھی ،کمرے کی فضا بھی غبار آلود محسوس ہو ئ ،نادر کی آنکھیں حیرت سے کھل گیئں ، یہ یہ کک کیا ہے وہ ہکلایا ، تکیے آرام دہ نہیں ہیں ،میں نے ادھیڑ ڈالے ،دیکھنا چاہتی تھی ،ان میں کیا بھرا ہوا ہے ، آرزو اطمینان سے بولی ، نادر شدید حیرت سے گنگ ہو گیا، آرزو کچھ دیر لیٹی رہی پھر غسل خانے میں چلی گئ ،چند لمحوں کے بعد وہ رات والے لباس میں باہر آئ ، اچھا میں چلتی ہوں ۔ نادر ہکا بکا سا اسے جاتے دیکھتا رہا، تھوڑی دیر کے بعد وہ بھی اٹھا ، اور کمرے سے باہر آ گیا ،وہ بہت پرمژدگی محسوس کر رہا تھا ، اس نے سوچا ،ڈائٹنگ ہال میں چل کر چائے پیوں تا کہ طبعیت کی سستی دور ہو ، وہ لفٹ سے ڈائٹنگ ہال میں آیا ،اس نے دیکھا ، آرزو بھی وہاں موجود تھی، اور چائے پینے کے ساتھ اخبار پڑھ رہی تھی، اس نے نادر کو دیکھا تو مزید اخبار کی اوٹ میں ہو گئ ، نادر چپ چاپ ایک میز پر بیٹھ گیا ، آرزو نے بے نیازی سے سگریٹ سلگائ اور ادھر ادھر ایسے دیکھا جیسے پہلی بار ہوٹل میں آئ ہو ، نادر اسے دیکھتا رہا ،لیکن وہ نادر سے بیگانہ دکھتی تھی، اچانک نادر پر انکشاف ہوا ، کہ آرزو کو بھی کھوج کی عادت تھی ۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button