Talash by Mumtaz Mufti

کتاب : تلاش

باب 1 : جذبۂ احترام

ٹرانسکرپشن: شبانہ حنیف

تذکرے


” اچھا ! ” وہ بولا، ” تو پھر آپ تذکرے پڑھیں ۔”
” تذکرے کیا ہوتے ہیں ؟ “
” وہ صوفیوں اور بزرگوں کی زندگیوں پر کتابیں ہوتی ہیں۔۔ “
” ان کی سوانح ہوتی ہیں کیا ؟ “
” ہاں ہاں ! سوانح ہوتی ہیں۔۔”
میرے ذہن میں امید کی کھڑکی کھل گئی۔۔چار ایک تذکرے پڑھنے کے بعد مجھے بڑی مایوسی ہوئی۔۔تذکرے سب ایک جیسے تھے۔۔ان میں تین باتیں نمایاں تھیں۔۔ ایک تو سرکار قبلہ تھے جو احترام کے گاڑھے شیرے میں بری طرح لت پت تھے ، اس حد تک کہ انسانی خدو خال نظر نہیں آتے تھے۔۔
وہ انسان نہیں لگتے تھے۔ جیسے کوئی اور مخلوق ہوں۔ فرشتے اور انسان کے درمیان کی مخلوق میرے دل میں صوفیا اور اولیاۓ کرام کی بڑی عزت ہے ، اس لئے کہ وہ عظیم انسان تھے۔۔عظیم انسان وہ ہوتا ہے جو انسان ہو ، اعلیٰ کردار کا مالک ہو۔۔سچی بات یہ ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ مسلمان ایک کردار ہے جو اللہ کے احکامات پر عمل کرنے سے وجود میں آتا ہے۔۔
کسی تذکرے میں صاحب تذکرہ کے اعلیٰ کردار کی بات نہ کی گئی تھی۔۔صرف کرامات تھیں۔ کرامات ہی کرامات جیسے جادوگر ہوں۔۔ کوشش کی گئی تھی کہ صاحب تذکرہ کو سپر مین کی حیثیت سے پیش کیا جائے۔۔
جہاں تک مجھے علم ہے ، اسلام میں سپر مین نہیں ہوتا۔۔ کسی سپر مین کی گنجائش نہیں ہے۔۔اسلام میں بشریت کا درجہ بہت بلند ہے۔۔ انبیاء بھی انسان تھے اور حضور اعلٰی کی عظمت اس لئے ہے کہ وہ عظیم انسان تھے۔۔ اس حقیقت کو غیر مسلم بھی تسلیم کرتے ہیں۔۔
تذکروں میں احترام کا گاڑھا ملبہ ہوتا ہے۔۔ آدھی کتاب تو القابات اور حضوریات سے بھری ہوتی ہے۔۔ احترام ہی احترام۔۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button