کتابوں پر تبصرے

ممتاز مفتی کے سفرنامے لبیک پر تبصرہ ، صبا منیر

کتابپرتجزیہ

لبیک

میری پسندیدہ کتاب لبیک جس کے تخلیق کار #ممتاز_مفتی
مفتی جی سے میرا تعارف اتفاقاً ھی ھوا ان کے بارے میں سن تو بہت کچھ رکھا تھا لیکن مفتی جی کے حوالے سے مجھ پر ھمیشہ یہ خیال غالب رہا کہ میں انکو نہیں پڑھ سکتی… یعنی اتنے بڑے لکھاری ھیں تو میری ناقص عقل میں کیا آنے والا ھے کیونکہ عموماً عام فہم سا پڑھنا پسند کرتی یہی وجہ تھی کہ مفتی جی کو پڑھنے کی جرائت نہیں کرتی تھی لیکن ان سے واقفیت عجیب ٹھب میں ھوئی….
سیارہ ڈائجسٹ کی ورق گردانی کرتے ھوئے ممتاز مفتی کا نام نظر آیا یہ تو یاد نہیں کس سن کا رسالہ تھا مگر تھا پرانا اشتیاق ھوا کہ شاید سمجھ آ جائے…..

لبیک جو کہ سفر نامہ حج ھے جس کو مفتی جی نے رپور تاژ کے طور پر پیش کیا اور اسی کی اقساط تھیں جو ڈائجسٹ میں نظر آئیں بے دلی پڑھنا شروع کیا اور فوراً ھی احساس ھوا کہ یہ تو بہت سادہ الفاظ میں لکھ رھے ھیں جو بخوبی نہ صرف سمجھ آ رہا ھے بلکہ بے حد دلچسپ ھے میں نے تو پوری قسط پڑھ کر دم لیا اور تلاش شروع کردی کہ باقی کی اقساط کہاں سے ملیں گی مشورہ ملا… کتاب خریدیں اور پڑھیں… یہ تھا لبیک سے میرا تعارف…. وہ دن اور آج کا دن میرے سرہانے رہنے لگی #لبیک

اسکی بہترین اور اعلیٰ بات جو مجھے پسند ھے…

الفاظکاچناؤ_بہترین

دلچسبیاعلیترین

اور اوپر سے….

حجکاسفر نامہ

خیال تو یہی تھا حج پہ ھے تو موڈ طاری کرنا پڑے گا…. مگر پڑھتے وقت ٹائم کا اندازہ ھی نہ ھوتا انکے انداز میں جو بے ساختگی اور روانی ھے لطف دوبالا ھو جاتا ھے عموماً حج کے بارے میں جس نے بھی لکھا وہ ھمارے لئے ایک طریقہ ھی واضح کرتے رھے اور حج کے طریقہ کار زھن نشین ھوتے گئے مگر مفتی جی نے ان روایات سے ہٹ کر لکھا اور فرسودہ رسومات کی نشاندہی کی جو باتیں دل کو لگتی ھیں اور جس انداز سے وہ بیان کرتے ہیں تو روحانی دنیا اپنے قریب ترین محسوس ھوتی ھے جس انداز میں وہ مختلف اسرار سے پردہ اٹھاتے ہیں مجھے محسوس ھوتا میں خدا کے قریب ھو رھی ھوں.
مجھے لگتا خدا ھم سے دور نہیں بہت قریب ھے ھم اسکو دور سمجھتے ھیں کیوں کہ ھمیں اسے دیکھنے اور پانے کا طریق معلوم نہیں..

لبیک نے مجھے توجہ دلائی کہ

خدا تو پاس بیٹھا ھے… یہاں کھڑا ھے…. اسکے پاس جانے کے لئے کچھ رسومات نہیں ھیں. کوئی ڈر کوئی خوف نہیں بے دھڑک ھو کر جاؤ اور اسی چیز نے میری دلچسپی کو دو چند کیا…. یہ #لبیک کا احسان ھے کہ اس نے مجھے اللہ کے قریب کیا اور خاص طور پر جو ہلکا پھلکا مزاح ھے قدرت اللہ شہاب کے ساتھ وہ بیان کرتے ہیں اس میں اتنا لطف ھے کہ کتاب بند کرنے کو دل نہیں چاھتا
اور #کالا_کوٹھا پڑھتے ھی قاری کا چونکنا لازم ھے میں بھی پڑھ کر بیتاب ھو گئ مجھے ایک اپنائیت محسوس ھوئی…… رب کو کتنا قریب کر دیتے ہیں…..
کہتے ہیں….
“میں نے قدرت سے پوچھا”
“یہ کالا کوٹھا اسقدر بے ڈھبا بنا ھوا ھے اس میں اس قدر کشش کیوں ھے”
“جی چاھتا ھے اس پر نثار ھو جائیں”
“ساتھ بیٹھے میر صاحب نے غصّے سے میری طرف دیکھا….
” ارے صاحب ادب کیجیئے آپ اسے کالا کوٹھا کہتے ہیں “
” میر صاحب یہ اللہ کا کوٹھا ھی تو ھے پنجابی میں خانہ کا مطلب کوٹھا….. آپ اسے خانہ خدا کہتے” میں اسے خدا کا کوٹھا کہتا ھوں”
اب وہ کوٹھا کہنے کو تحقیر سمجھتے ھیں لیکن مفتی جی کا اصرار کہ اس میں اپنائیت ھے اور مجھے بھی اسی اپنائیت نے لبیک کی طرف کھینچا… ھم لوگ ڈرتے ہیں ھر مقام پر جا کر مفتی جی جس انداز میں ذکر کرتے ھیں اس سے قاری خود کو خدا کے نزدیک محسوس کرتا ھے کم از کم مجھے تو ایسا ھی لگا…..
پھر ایک جگہ فرسودہ رسم کا ذکر کر کے بھی انہوں نے خوب مزہ دیا… کہ… “قدرت پہلی دفعہ حج پر گئےتومدینہ منورہ پہنچ کر جزبہ عقیدت سے چٹکی بھر مٹی آنکھوں میں ڈال لی تو آنکھیں سوج گئیں…….. اور آگے ایک لنمبا بیان ھے کہ یہ کیسی حماقتیں ھیں جو ھم عقیدت میں کرتے ہیں سادگی میں کرتے ھیں کرنے والی باتیں چھوڑ دیتے ھیں اور قدرت کا مذاق بھی اڑاتے ھیں.
مفتی جی نے ایسے ایسے اسلوب سے باتیں سمجھائیں کہ میرے لئے تو زادہ راہ ھیں… کم از کم میں تو اس کتاب کو پڑھنے کے بعد خود کو خدا کے نہ صرف قریب پانے لگی بلکہ بعض اوقات تو ایسا محسوس ھوتا ھے کہ میں حج سے ھو آئی ھوں ھر مقام دیکھ چکی بلکہ چھو چکی ھوں اور یہی ھے اس کتاب سے محبت کی وجہ میرے خیال میں کوئی عام بندہ اس سفر نامے کو لکھتا تو سنجیدہ اور سکیل الفاظ ھوتے اور میں تو توجہ ھی نہ دیتی مگر #لبیک کی یہ خصوصیت مجھے پل پل نظر آئی اور کتاب بند کرنے کو دل نہیں چاھتا….. آسانی سے ھضم ھوتی
اور دل میں اترتی ھے میں خود بھی چن چن کر مشکل الفاظ نہیں لکھ رھی کیوں کہ لبیک میں ایسی کوئی مشکل بات ھے ھی نہیں.
میں نے کہیں پڑھا تھا……..
“لبیک چڑھ جاتی ھے”
نشہ ھو جاتا ھے
بار بار پڑھو اللہ سامنے کھڑا محسوس ھوتا ھے اتنی بار پڑھی یہ کتاب کہ خود کو حاجن محسوس کرتی ھوں.
جزاک اللہ مفتی جی ?
اللہ آپ کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے آمین ثم آمین ?

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button