کتاب : تلاش
باب 11 : پلاؤ کی دیگ
ٹرانسکرپشن : ایمان عائشہ
ناسور
1- بے شک بھارت ایک بڑا ملک ہے۔
2- ایک طاقتور ملک ہے۔
3- بیرونی خطرات کے خلاف اپنا تحفظ کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔
لیکن اس کے اندر ایک ناسور ہے، انسان دشمنی۔ انسان دشمنی کا ایک رستا ناسور جو پیپ سے بھرا ہوا ہے جو ایک روز پھٹ کر بھارتی سلطنت کو ٹکڑے ٹکرے کردے گا ۔
صاحبو ! یہ میں نہیں کہہ رہا ، ساری دنیا کے دانشور بھارت کے اس المیے کو محسوس کر رہے ہیں ۔ پڑھے لکھے دانشور ہندو بھی اس حقیقت کو جانتے ہیں ، اگرچہ زبان پر نہیں لاتے ، بھارت میں علم نجوم ہے بھارت کے نجومی جانتے ہیں کہ یہ ہی بھارت کا مقدر ہے لیکن وہ اس کا اپائے نہیں کر سکتے ۔ اس لیے بے بس ہیں ، یہ حقیقت اتنی عام ہو چکی ہے کہ آج کل دانشور اخباروں میں بھارت کا جائزہ لیتے ہوئے برملا کہہ رہے ہیں کہ ٹکڑے ٹکڑے ہو جانا بھارت کا مقدر ہے ۔ مثلاً انگریزی اخبار سے ایک تراشہ ملاحظہ ہو۔ (جولائی 1994ء)
The “aura” of Gandhi and Nehru’s
personalities and their cherished dream to weave the diversities of India into a beautiful mosaic of unity is fast disappearing and India, over the years, has emerged as the most troubled country where communariots inter-caste rivalries and regionalism has become rampant, threatening the very existence of the country appearing at the brink of disaster and disintegration.
(نہرو اور گاندھی کی شخصیات اور ان کے اس سہانے خواب کا “طلسم” کہ بھارت کی مختلف قومیتوں کی وحدت کی ایک خوبصورت لڑی میں پرونا ہے، تیزی سے ٹوٹ رہا ہے اور کئی برسوں سے بھارت ایک متلاطم ملک کے طور پر سامنے آرہا ہے جہاں فرقہ وارانہ جھگڑے اور علاقائیت کے جن قابو سے باہر ہو رہے ہیں ۔ ان سے ملک کے وجود کو خطرہ لاحق ہے اور بھارت تباہی اور ٹوٹ پھوٹ کے دہانے پر ہے۔)