کتاب : تلاش
باب 11 : پلاؤ کی دیگ
ٹرانسکرپشن : ایمان عائشہ
امن کا سنہرا دور
لوگ کہتے ہیں مفتی پاکستان کے مستقبل کے متعلق بڑے دعوے کرتا ہے ۔ کہتا ہے کہ پاکستان کا مستقبل بڑا شاندار ہے ۔ نشاة ثانیہ میں پاکستان دنیائے اسلام کا مرکز بنے گا ۔ ایک پروفیسر نے کہا کہ مفتی باباؤں کی باتیں کرتا ہے۔ کہتا ہے، ایک مستری بابا آنے والا ہے جو پاکستان کو رنگ و روغن کرے گا۔ صاحبو ! میری کیا حیثیت ہے کہ میں ایسے دعوے کروں ۔ ایسے دعوے تو ہمارے بزرگ صدیوں سے کرتے آئے ہیں ۔ کہتے ہیں کہ حدیث میں بھی نشاۃ ثانیہ کا ذکر ہے ۔
علم نجوم کے ماہر بھی کئی ایک سالوں سے یہی کہتے آئے ہیں ۔ کہتے ہیں کہ آسمانوں پر ستاروں کے نئے جھرمٹ نمودار ہورہے ہیں ۔ ظاہر ہوتا ہے کہ زمین پر ایک سنہرا دور آنے والا ہے جب امن کا دور دورہ ہوگا سکون و اطمینان ہوگا۔
آج کے دور میں شدت ہے، حرکت ہے، جلدی ہے، اضطراب ہے، بے چینی ہے، تلخی ہےکشمکش ہے، جنگ و جدل ہے ۔ بظاہر تو کوئی ایسی صورت نہیں کہ امن، سکون و اطمینان کا دور آئے ۔ لیکن
اگر بزرگوں اور عالموں کی بات مان لی جائے تو ظاہر ہے کہ ایسا دور ہماری وجہ سے نہیں بلکہ ہمارے باوجود آئے گا ۔ ایسی حالت میں Providential Factor کو شامل کرنا لازم ہوجاتا ہے ۔