Talash by Mumtaz Mufti

کتاب : تلاش

باب 11 : پلاؤ کی دیگ

ٹرانسکرپشن : فرمان اللہ

بشاشت زندگی

جب میں دلی گیا تھا، ایک ہومیوپیتھک سٹور پر کتابیں خرید رہا تھا تو ایک جاندار سکھ خاتون آ گئی ۔ آتے ہی بے تکلفی سے پنجابی میں پوچھنے لگی۔ بولی” کد آۓ پاکستان توں ؟“ ارے میں حیران رہ گیا۔ اس خاتون کو کیسے پتہ چلا کہ میں پاکستان سے آیا ہوں؟ میں نے پوچھا ، تجھے کیسے پتہ چلا کہ میں پاکستان سے آیا ہوں؟بولی آ میرے ساتھ بازار کی نکڑ پر کھڑے ہوجاتے ہیں۔ میں چہرہ دیکھ کر بتادوں گی کہ کون پاکستانی ہے۔
کوٸی جادو ہے تیرے پاس؟ میں نے پوچھا۔
ہاں ہے۔ وہ مسکراٸی۔
وہ بھید مجھے بھی بتا۔ میں نے کہا۔
بولی، جس کے چہرے پر بشاشت ہے، زندگی ہے، رونق ہے، وہ پاکستانی ہے۔
اس لحاظ سے تو بھی پاکستانی ہے۔
وہ مسکراٸی۔
اس کی مسکراہٹ ان کہی بات سے بھری ہوٸی تھی۔ دلی کے بڑے بازاروں میں بھیڑ تھی۔ لوگ آ جا رہے تھے۔ کاروبار چل رہے تھے۔ لین دین ہو رہا تھا۔ لیکن بے نام اداسی چھاٸی ہوٸی تھی۔ وہ میلا نہیں لگ رہا تھا جو پاکستان میں لگا رہتا ہے۔

Related Articles

One Comment

  1. Recalling Mumtaz Mufti: LAHORE LITERARY SCENE, Dawn (newspaper), Published 10 November 2001, Retrieved 4 September 2017 ^ Mumtaz Mufti interviewing folk singer Tufail Niazi at Lok Virsa, Islamabad event on YouTube, Published 5 April 2013, Retrieved 4 September 2017

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button