کتاب : تلاش
باب 11 : پلاؤ کی دیگ
ٹرانسکرپشن : فرمان اللہ
کیا اسلام مذہب ہے
1۔ کوئی مذہب عقل کو اہمیت نہیں دیتا اور غور و فکر کی تلقین نہیں کرتا۔ الٹا ہر مذہب کا مطالبہ ہے کہ جانے بغیر ہماری بات مان لو۔ دل میں شک و شبہات مت آنے دو۔ عقل پر بھروسا نہ کرو چونکہ تمہاری عقل خام ہے۔ اس کے برعکس اسلام کہتا ہے، عقل انسان کے لیے اللہ کی سب سے بڑی دین ہے۔ اسے کام میں لاؤ، سوچو ، سمجھو، فکر کرو، آنکھیں بند کر کے ایمان نہ لاؤ۔ اگر دل میں شکوک پیدا ہوتے ہیں تو ہونے دو انھیں دباؤ نہیں ، ان پر غور کرو۔ جو لوگ جانتے ہیں ان سے مشورہ کرو۔
2۔ کوئی مذہب دنیاوی زندگی کو اہمیت نہیں دیتا۔ کہتے ہیں یہ زندگی ایک سراب ہے۔ آنکھ کا دھوکا ہے ، فانی ہے اس دنیا سے دل نہ لگاؤ۔ اصل زندگی وہ ہے جو آنے والی ہے۔ اس کے برعکس اسلام کہتا ہے کہ یہ زندگی بڑی اہم ہے۔ آنے والی زندگی تو اس کا نتیجہ ہے۔ یہ بوٹا ہے جس پر وہاں پھل لگے گا۔ جیسا بوٹا ہو گا ویسا ہی پھل لگے گا۔ اس زندگی میں رچ بس جاؤ، ہم آہنگ ہو جاؤ، توازن پیدا کرو، سکھی رہو۔ علم حاصل کرو، اپنا مرتبہ پیدا کرو، دولت کماؤ اور بانٹ کر کھاؤ۔ تمام تر اہمیت اس بات پر موقوف ہے کہ تم یہ زندگی کیسے گزارتے ہو !
3۔ تمام مذاہب دوسرے مذہبوں کے خلاف تعصب پیدا کرتے ہیں۔کہتے ہیں صرف میں سچا ہوں، باقی سب جھوٹے ہیں۔
مثلاً ہندوازم کو لیجیے ! ہندوازم کے مطابق صرف ہندو پاکیزہ ہیں، باقی تمام مذاہب اور اس کے ماننے والے سب پلید ہیں، ناپاک ہیں، نجس ہیں، ان سے دور رہنا چاہیے ان کے ہاتھ سے لے کر کوئی چیز کھاؤ گے تو دھرم بھر شٹ ہو جائے گا۔ ان کا سایہ بھی نہ پڑے۔ اگر پڑ گیا تو پھر سے پاک ہونے کے لیے اشنان کرنا لازم ہو جائے گا۔اسلام دوسرے مذاہب سے تعصب کی تعلیم نہیں دیتا بلکہ غیر مسلموں کے عقائد، بزرگوں، رسم و رواج کی تعظیم پر زور دیتا ہے۔
غیر مسلموں کو برابر کے حقوق دیتا ہے۔ انھیں نجس نہیں سمجھتا۔ مشاہیر کہتے ہیں اس حوالے سے اسلام کو مذہب کہنا سراسر غلط ہے کیونکہ اسلام میں مذہب والی کوئی بات نہیں پائی جاتی۔