Talash by Mumtaz Mufti

کتاب : تلاش

باب 3 : نئی نسل

ٹرانسکرپشن : فرحین فرحان

نئی نسل


ہم نے کبھی نہیں سوچا کہ ہم نئی نسل میں کیڑے ڈال رہے ہیں بلکہ اپنے مستقبل میں کیڑے ڈال رہے ہیں۔ ہم نے اس حقیقت کو کبھی تسلیم نہیں کیا کہ نئی نسل ہمارا مستقبل ہے۔ ہم نے کبھی اسے اہمیت نہیں دی، ہمیشہ اسے ” کنڈم ” کیا، ہمیشہ اسے رد کیا۔ ہم نے نئی نسل کو کبھی حالات حاضرہ نہیں سمجھا۔ ہم نے کبھی اس حقیقت کو تسلیم نہیں کیا کہ بچے کا جوان بننا، جوان سے نوجوان بننا اور پھر بڑا بننا ایک Process ہے۔۔۔۔ ایک ارتقائی عمل جس میں فرد پر لازم ہے کہ وہ ہر اپنے دور کو جئے، ہر اپنے دور کو دل کھول کر اپنائے۔
اگر وہ اپنے ہر دور کو اپنا کر بڑا نہیں ہوگا تو اسکی تکمیل نہیں ہوگی۔ ہر باپ کی یہ خواہش رہی ہے کہ میرا بچہ بڑا ہوکر میرے جیسا بنے۔ ہر باپ سمجھتا ہے میرا دور جس میں، میں نے زندگی گزاری ہے، بہتر تھا اور ہر آنے والا دور بد تر ہے۔
کسی باپ نے یہ نہیں سوچا ہوگا کہ میں اپنے بیٹے کو ایسا بنا دوں کہ اس میں اپنے یعنی آنے والے دور کے مطابق جینے کی صلاحیت پیدا ہو۔ معاف کیجیئے! آپ سمجھ رہے ہوں گے کہ مفتی تقریرجھاڑ رہا ہے، کتابی باتیں کر رہا ہے، یقین جانئے میں کتابی باتیں نہیں کررہا ، آپ بیتی باتیں کر رہا ہوں جسے پنجابی میں ” ہڈ بیتی” کہتے ہیں

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button