کتاب : تلاش
باب 12 : دشمنی یا خوف
ٹرانسکرپشن : محمد مزمل
تعصب بھری فضا
باقي مغربی ممالک کی حکومتوں اور عوام کی بھی کم و بیش یہی کیفیت ہے۔ اگر مغرب کے عوام ، اسلام کے متعلق اچھی رائے نہیں رکھتے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلام دشمن طاقتوں نے ، صدیوں کے جلی اور خفی پروپیگنڈے سے اسلام کے خلاف ایک تعصب بھری فضا پیدا کر رکھی ہے جس طرح اونچی ذات کے ہندوؤں نے ہریجنوں کے خلاف نفرت اور حقارت کی فضا پیدا کر رکھی ہے۔
اہل مغرب اسلام سے واقف نہیں ہیں۔ یا تو وہ پادریوں اور یہودیوں سے کروسیڈز کے سنے سنائے قصوں سے متاثر ہیں یا ان لوگوں کے رویوں کو دیکھ کر اندازے لگاتے ہیں، جو خود کو مسلمان کہتے ہیں۔
ہمارے ہاں بھی مذہبی اجارہ داروں نے اہل مغرب کے خلاف تعصب کی ایک فضا پیدا کر رکھی ہے کہ وہ مذہب کے دشمن ہیں، سیکولر ہیں، جنسی اخلاق سے بے بہرہ ہیں، جنسی عیاشی کے دلدادہ ہیں، برہنگی اور ہم جنسی کو روا رکھتے ہیں۔
کہتے ہیں تصویروں کی ایک نمائش ہو رہی تھی۔ گیلری میں بہت سے لوگ تصویریں دیکھ رہے تھے۔ ایک تصویر کے سامنے برناڈشا کھڑے تھے۔ ان کے ساتھ ایک معمر خاتون کھڑی تھی۔ خاتون نے غور سے تصویر کی جانب دیکھا۔ پھر بولی : ’’ اس تصویر میں مجھے عریانی کی جھلک نظر آ رہی ہے، کیوں مسٹر شا ! آپ کا کیا خیال ہے؟‘‘
شا نے جواب دیا : ’’ محترمہ ! تصویر کے بارے میں تو میں کچھ کہہ نہیں سکتا، البتہ آپ کی نگاہ میں Obscenity کی جھلک ضرور ہے۔‘‘ صاحبو ! سچی بات یہ ہے کہ ہم سب حق کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔ اہل مغرب بھی سیدھا راستہ تلاش کرنے میں مصروف ہیں، ایسا راستہ جو انسان کو فلاح و بہبود کی طرف لے چلے۔ جو متلاشی راستہ ڈھونڈے گا، وہ غلط راستے پر بھی نکل سکتا ہے، جان بوجھ کے نہیں سہواََ۔ اہل مغرب آج مذہب سے اس لیے بیزار ہیں کہ مذہب کے نام پر ہی آج تک بلکہ آج بھی ظلم ڈھائے گئے ہیں۔ اس وجہ سے اہل مغرب سیکولر ہوگئے، لیکن اہل مغرب ایک بہت بڑی حقیقت کو نظر انداز کر گئے اور آج بھی نظر انداز کیے بیٹھے ہیں۔