کتاب : تلاش
باب 5 : آٹے میں پانی، دودھ میں سفیدی
ٹرانسکرپشن : سیدہ حنا حسین
باپ یا ماں
دراصل سارا قصور ہمارے راہبروں کا ہے ۔ انہوں نے اللہ کے متعلق یہ غلط فہمی پھیلا رکھی ہے کہ اللہ ایک Father Head ہے۔ اس خیال کو پھیلانے میں عیسائیوں کا بھی حصہ ہے ۔ ممکن ہے اس خیال کی ابتدا ہی عیسائیت نے کی ہو۔
بہرصورت یہ ایک غلط فہمی ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ ہماری ماں ہے ۔ اسے اپنی تخلیق سے اتنی ہی محبت ہے جتنی ماں کو اپنے بچوں سے ہوتی ہے ۔
قرآن حکیم میں جگہ جگہ لوگوں کو ڈرایا گیا ہے ۔ بار بار کہا گیا ہے کہ ہم نے لوگوں کو ڈرانے والے بھیجے۔
مائیں بھی تو اپنے بچوں کو ڈرایا کرتیں ہیں۔ اکثر سرزنش بھی کرتیں ہیں لیکن ماں کی سرزنش میں تشدد نہیں ہوتا، بے رحمی نہیں ہوتی ، انتقام نہیں ہوتا، بلکہ بسا اوقات غصہ بھی دکھاوے کا ہوتا ہے ، اصلی نہیں ہوتا۔
ہمارے علمائے دین نے قرآن حکیم کی اس ڈرانے والی تفصیل اور سرزنش کی دھمکی کو اس قدر اہمیت دے رکھی ہے کہ لگتا ہے جیسے اللہ تعالی قصائی ہو ۔ ایک شاعر نے کیا خوبصورت شعر کہا ہے ۔
کہتے ہیں:
رنگین تر از حنا است بہار و خزان ما
بر دست خویش بوسہ زند باغبان ما
کہتے ہیں ، انسان کی بہار اور خزاں اتنی رنگین ہے کہ اللہ تعالی اپنی اس مخلوق کو دیکھ کر خوشی سے پھولے نہیں سماتا کہ یہ میں نے کیا چیز بنا دی ہے۔