Talash by Mumtaz Mufti

کتاب : تلاش

باب 3 : نئی نسل

ٹرانسکرپشن : نبیلہ سحر

چوں چوں کا مربہ


چوں چوں کا مربہ۔۔۔اس وقت میرے گھر میں چار یونٹ بس رہے ہیں۔ میں اور میری بیوی دو بوڑھے ہیں۔ ہم پنجابی بولتے ہیں، پنجابی رہتے سہتے ہیں، پنجابی جیتے ہیں۔ میری تین بیٹیاں ہیں جو تیس پینتیس کے پیٹے میں ہیں۔ وہ اردو بولتی ہیں، اردو رہتی سہتی ہیں، اردو جیتی ہیں۔ میرا ایک بیٹا ہے جو پچاس کے لگ بھگ ہو گا۔ اس کی شخصیت میں انگریز اور اللّٰہ گڈمڈ ہو رہے ہیں۔ وہ خیالات میں ماڈرن ہے لیکن اس کے اندر اللّٰہ بولتا ہے۔ جب وہ سائنس کی بات کرتا ہے تو لگتا ہے جیسے سائنس ہہ وہ واحد راستہ ہے جو ہمیں منزل تک پہنچا سکتا ہے۔ جب وہ عقل کی بات کرتا ہے تو لگتا ہے کہ عقل رکاوٹ نہیں راہبر ہے لیکن جب وہ اللّٰہ کی بات کرتا ہے تو ماڈرن ازم، سائنس اور عقل بلبلوں کی طرح پھٹ جاتے ہیں اور معرفت کا ایک ریلا سب کچھ بہا کر لے جاتا ہے۔
آج کل وہ انگریزی کی ایک کتاب لکھ رہا ہے نام ہے:
“The Scientific Law of Allah”
میرے دو پوتے ہیں جو انگریزی بولتے ہیں، انگریزی سوچتے ہیں، انگریزی جیتے ہیں۔ آخر میں میری بیٹیوں کے بچے ہیں جو کوکا کولا تہذیب کی پیداوار ہیں۔ کوک پیتے ہیں، چاکلیٹ کھاتے ہیں، کارٹون دیکھتے ہیں، مام ڈیڈ بلاتے ہیں اور ہائی، یاہ بولتے ہیں۔
اس لحاظ سے میرا گھر چوں چوں کا مربہ ہے۔
میرا گھر ایک لوئر مڈل کلاس شہری کا گھر ہے۔
میری دانست میں تمام لوئر مڈل کلاس شہری گھر چوں چوں کا مربہ ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ ٹریڈیشنل گھروں میں، نوجوان گھر میں چوں چوں نہیں کرتے کالج جا کر چراؤں کرتے ہیں۔ گھر میں منقار زیرِ لب رکھتے ہیں۔یوں نوجوانوں کی زندگیاں دور ہو جاتی ہیں۔ میرے گھر میں کوئی ہیڈ آف دی فیملی نہیں۔ ساس نہیں، بہو نہیں۔۔۔۔ جوائنٹ فیملی کی کوئی روایت نہیں۔ میرے پوتے او لیول (O_ Level) اور اے لیول(A_ level) کے طالب علم ہیں۔ وہ مجھ سے زیادہ دیکھتے ہیں اور زیادہ سنتے ہیں۔ ان کی ذہانت مجھ سے کم از کم چار گنا تیز ہے۔ ان کی معلومات مجھ سے دس گنا وسیع ہیں۔ سڑک سے موٹر گزرے تو وہ توجہ دیے بغیر اپنے کمرے میں بیٹھے بیٹھے کہیں گے، کہ ابو یہ گاڑی جو ابھی ابھی سڑک سے گزری ہے فلاں “میک” کی تھی۔ لیکن اس گاڑی کا فلاں پرزہ ڈھیلا ہے، ٹھیک سے کام نہیں کر رہا۔ اگر گاڑی والے نے توجہ نہ دی تو کسی روز ٹھاہ ہو جائے گا۔ میرے پوتے جین پہنتے ہیں، جس پر یہاں وہاں patches لگے ہوئے ہیں۔ دکھاوے کے نہیں، اصلی۔ بڑی محبت سے شگاف بناتے ہیں تاکہ اصلی patch لگ سکے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button