کتاب : تلاش
باب 6 : یہ خدا ، وہ خدا
ٹرانسکرپشن : سعدیہ درانی
حسن کا فتور
” دیکھ تجھے اللہ نے حسن دیا ہے۔” میں کہتا ہوں۔
غصے سے اس کا چہرہ لال ہو جاتا ہے ۔”مفتی جی! سارا قصور اسی حسن کا ہے۔ یہی میری بدقسمتی ہے ۔میرا میاں روز مجھے طعنے دیا کرتا تھا ۔کہتا تھا، تجھے اپنے حسن پر گھمنڈ ہے، میں تیرا یہ گھمنڈ توڑ دوں گا ۔ تیرے منہ پر تیزاب چھڑک دوں گا ۔ اسی وجہ سے اس نے مجھے قید کر رکھا تھا ۔ کھڑکی میں کھڑے نہیں ہونے دیتا تھا۔ گھر سے باہر نہیں نکلنے دیتا تھا۔ اس نے میری اتنی ناقدری کی، اتنی بےعزتی کی کہ میں بھاگ کے اپنے گھر آگئی ۔ گھر والوں نے مجھے پناہ دینے سے انکار کر دیا۔ امی بے چاری تو مدت سے ایک لاش بنی ہوئی ہیں ، ابا گرجے برسے ۔ میاں نے لکھ کے طلاق بھیج دی ۔ میرا سہاگ صرف دو مہینے رہا۔ وہ سہاگ نہیں تھا عذاب تھا۔ اللہ نے میرا نصیبا ایسے کیوں بنایا ہے؟میں نے اس کا کیا قصور کیا تھا ؟ اور اب تم بھی مجھے دھتکار رہے ہو ۔کہتے ہو تم میرے پاس کیوں آتی ہو ؟ میں آکر بیٹھ ہی رہتی ہوں نا ، تمہارا کیا بگاڑتی ہوں ۔ پتہ نہیں کیوں ، یہاں آ کر مجھے سکون سا مل جاتا ہے ۔”