کتاب : تلاش
باب 8 : جہاں گُڑ ہو گا، وہاں چیونٹے تو آئیں گے
ٹرانسکرپشن : احتشام الحق
گجری
اس بات پر مجھے گجری یاد آ گئی۔
یہ قیام پاکستان سے بہت پہلے کی بات ہے۔
ان دنوں ہم پر انگریزوں کا راج تھا۔
گجری ہماری بھنگن تھی ، لیکن مجھے علم نہ تھا کہ گجری عیسائی ہے۔ ایک روز میں نے گجری سے پوچھا، گجری تیری ذات کیا ہے؟ یہ سن کر گجری نے ٹوکری نیچے رکھ دی۔ جھاڑو پرے پھینک دیا۔ پھر وہ تن کر کھڑی ہو گئی۔ گردن کو ایک باوقار خم دیا اور بولی، میری جات وہ ہے جو بادشاہ کی ہے۔ صاحبو! میرا بھی جی چاہتا ہے کہ میں اپنی ٹوکری نیچے رکھ دوں، جھاڑو دور پھینک دوں، پھر تن کر کھڑا ہو جاؤں اور فخر سے کہوں، لوگو! میری جات وہ ہے جو دو جہانوں کے بادشاہ کی ہے۔ یہ خیر جملہ معترضہ تھا۔
اسلام نے ایسے ایسے عظیم کردار پیدا کئے ہیں جن کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ مثلاً آج کے مغرب زدہ نوجوانوں کو اس مسلمان بادشاہ کا قصہ سناؤ جس نے اپنے محل میں زنجیر عدل لگا رکھی تھی۔ بادشاہ نے اعلان کر رکھا تھا کہ میری رعایا کے کسی فرد پر ظلم ہو تو وہ آ کر زنجیر عدل کھینچے۔ فریادی زنجیر کھینچتا تو گھنٹیاں بجنے لگتیں اور بادشاہ بہ نفس نفیس آ کر جھروکے میں ایستادہ ہو جاتا اور پوچھتا بول فریادی تم پر کس نے ظلم کیا۔