کتاب : تلاش
باب 10 : گلاب کا پھول
ٹرانسکرپشن : عائشہ ستار
انسان یا جن
البتہ ایک بات ضرور ایسی تھی جو پادریوں کے پروپیگنڈے کو تقویت پہنچاتی تھی۔ وہ یہ کہ مذہبی جنگوں میں مسلمان شوق شہادت سے سرشار ہو کر لڑتے تھے۔ نتیجہ یہ تھا کہ ایک مسلمان دس دشمنوں پر حاوی رہتا تھا۔ اس بات کو پادریوں نے جھنڈے پر چڑھا کر لہرایا کہ لوگو ! یہ لوگ جو خود کو مسلمان کہتے ہیں، انسان نہیں بلکہ جنات میں سے ہیں۔ اگر انسان اس دنیا میں امن و امان سے جینے کا خواہش مند ہے تو ہمیں دنیا کو ان جنات کے وجود سے پاک کرنا پڑے گا۔ اس کے علاوہ ایک اور بدقسمتی ہو گئی۔ اجاردہ داروں نے دیکھا کہ دنیاوی علوم کے سائنس دان چھا گئے ہیں اور دینی راہبروں کو کوئی پوچھتا نہیں تو انھوں نے اپنی حیثیت پیدا کرنے کے لیے یہ پروپیگنڈا شروع کر دیا کہ مسلمان دین کو چھوڑ کر دنیا کی طرف متوجہ ہو گئے ہیں، انھوں نے عبادات کو چھوڑ دیا ہے، یہ تنزل کا نشان ہے۔ ان کے اس پروپیگنڈے کی وجہ سے مسلمانوں نے علوم اور تحقیق کو چھوڑ دیا اور عبادات کو اپنا لیا۔
یوں عبادات کے مختلف طریقے رائج ہو گئے۔ تصوف میدان میں آ گیا۔ پھر تصوف نے کئی روپ دھار لیے، کئی سلسلے بن گئے۔ نقشندیہ ، قادریہ، سہروردیہ ، چشتیہ ، یہ سب سلسلے بلاشبہ عظیم تھے لیکن نتیجہ خوشگوار نہ تھا۔ چونکہ مسلمان گروہوں میں بٹ گئے ، مکہ معظمہ میں کئی ایک مصلے بچھ گئے _
صاحبو ! میں صوفیا اور دوسرے بزرگوں کا احترام کرتا ہوں۔ یہ سب بڑے لوگ تھے۔ اللہ کے عاششق تھے لیکن اللہ سے عشق کرنا افراد کا کام ہے قوم کا کام نہیں صاحبو ! ذرا سوچو ، ایک خاتون کا عشق فرد کو پاگل کر دیتا ہے اور وہ کسی جوگا نہیں رہتا تو اللہ کا عشق کیا ھوگا ؟ شاعر کہتا ھے: ہوش اڑا دیتا ہے اک خاک کے پتلے کا جمال خود وہ کیا ہو گا اسے ہوش میں لانے والا اگر میرے جیسے عام مسلمان بھی اللہ کے عشق میں گرفتار ہو جائیں تو سارا کھیل ہی ختم ہو جائے گا۔ نہ دنیا رہے گی نہ دین رہے گا۔ نہ اسلام رہے گا نہ جزا نہ سزا نہ کچھ۔ سیانے کہتے ہیں اللہ کی طرف ایک قدم بڑھاؤ تو وہ تمھاری جانب دس قدم بڑھاے گا۔ صاحبو ! میرا مخلصانہ مشورہ ہے کے اللہ کی جانب ایک سے زیادہ قدم نہ بڑھانا ورنہ اگر اس نے تمہیں جپھا ڈال لیا تو کسی جوگے نہ رہو گے