Talash by Mumtaz Mufti

کتاب : تلاش

باب 12 : دشمنی یا خوف

ٹرانسکرپشن : رضوانہ رائے

ہائیں یہ کیسا مذہب ہے ؟

اس ضمن میں فرانس کے پروفیسر جاء گارودی کا اعتراف بھی ملاحظہ ہو۔
آپ تقریباً بارہ سال فرانسیسی کمیونسٹ پارٹی کے چئیر مین رہے۔آپ لکھتے ہیں کہ میرا دور، یورپ میں فکری انارکی اور عملی انتشار کا دور تھا۔ ذاتی طور پر میرا یہ عالم تھا کہ ان گنت لوگوں کی طرح مجھے ساری آسائشیں ، عیش اور مسرتیں حاصل تھیں۔اس کے باوجود میں ذہنی سکون اور اطمینان سے محروم تھا۔ لگتا تھا جیسے میں کسی خلا میں بھی رہا ہوں۔ جب کبھی اکیلا ہوتا تو سوچتا کہ سب کچھ ہوتے ہوئے، میں پر سکون کیوں نہیں ہوں؟ کیوں مضطرب ہوں؟ کس بات پہ غمگین ہوں؟ میرے والدین دہریے تھے اور میں کمیونسٹ تھا۔ میری زندگی میں سبھی کچھ موجود تھا لیکن خدا نہیں تھا۔ سوچ سوچ کر میں نے محسوس کیا کہ میری یہ کیفیت صرف اس لیے تھی کہ میں خدا کے تصور سے محروم تھا۔ میں نے جانا کہ یہ کائنات خود بخود نہیں بنی، انسان کے لئے خدا کا سہارا بنیادی ضرورت ہے، اس لئے میں عیسائیت پر ایمان لے آیا اور کیتھولک نوجوانوں کی تنظیم کا ممبر بن گیا۔
پھر ایک عجیب واقعہ ہوا۔ دوسری جنگ عظیم میں ، میں قید کر لیا گیا اور الجزائر کے جنگلی کیمپ میں منتقل کر دیا گیا۔ کیمپ کمانڈر نے ایک روز حکم دیا کہ مجھے گولی مار دی جائے۔ اس مقصد کے لئے انہوں نے مجھے دو مسلمان فو جیوں کے حوالے کر دیا۔ ان دونوں فوجیوں نے کمانڈر کا حکم ماننے سے انکار کر دیا۔انہوں نے کہا۔ ہمارا مذہب نہتے انسان پر گولی چلانے کی اجازت نہیں دیتا۔ کسی نے انہیں سمجھایا کہا احمقو ! یہ کیا کر رہے ہو اگر تمہارے کمانڈر کو پتہ چل گیا کہ تم نے اسکی حکم عدولی کی ہے تو وہ تمھارا کورٹ مارشل کر دے گا۔ انہوں نے جواب دیا : بے شک کورٹ مارشل کر دے۔ لیکن ہم اپنے اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کر سکتے۔ پروفیسر جاء گارودی کا کہنا ہے کہ ان سپاہیوں کی بات سن کر میں ششدر رہ گیا۔ یہ کونسا مذہب ہے ؟ میں نے سوچا، جو نہتے پر گولی چلانے کے خلاف ہے۔ کیا دنیا میں کوئی ایسا مذہب بھی ہے جو انسانیت کی اقدار پر عمل کرنا سکھاتا ہے۔ جب مجھے پتہ چلا کہ یہ مذہب اسلام ہے تو میں نے دیوانہ وار اسلام کا مطالعہ شروع کر دیا اور نتیجہ یہ ہوا کہ میں نے اسلام قبول کر لیا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button