Film : KGF Chapter 1 ( Kolar Gold Field ) South Indian movie
تحریر : نمرہ قریشی
سپائلر الرٹ ?
ہالی ووڈ سے بریک لینے اور کچھ نیا دیکھنے کے چکر میں کے جی ایف چیپٹر 1 دیکھی … ساوتھ انڈین موویز کے اپنے کچھ الگ ہی ٹشنز ہیں … ایسا ایکشن دیکھنے کو ملتا ہے کہ کیا ہی کہنے ایک ہیرو 50/60 لوگوں کی ایسی دھلائی کرتا ہے کہ خود اسکو ایک خراش تک نہیں آتی …
ہیرو کا ایک مکا ہی اتنا جاندار ہوتا ہے کہ 10 آدمی دائیں اور 10 بائیں جانب اڑ رہے ہوتے ہیں اور ہیرو بیچ سے گزرتے ہوئے ڈان واک کر رہا ہوتا ہے یہ چیز دیکھنے میں بڑا مزہ دیتی ہے جو صرف آپکو انہیں موویز میں دیکھنا نصیب ہوتی ہے عقل سے پرے ایک نیا جہان آباد ہوجاتا ہے … ?
باہو بلی کا فرسٹ پارٹ دیکھنے کے بعد سیکنڈ پارٹ دیکھ کر دل کافی خراب ہوا تھا اور ساوتھ انڈین موویز دیکھنا چھوڑ دیں تھیں لیکن اب کے جی ایف دیکھ کر پھر واہ واہ کر بیٹھی یہ فلم باہو بلی سے سو گنا بہتر ایک فل انٹرٹینمنٹ پیکج ہے .
فلم کے شروع میں موجودہ وقت دکھایا گیا ہے جہاں لیکھک اور جرنلسٹ آنند کی کتاب ( ایل_دورادو ) جو کولار گولڈ فیلڈ کے حقائق پر مبنی ہوتی ہے جس کو حکومت کی طرف سے بین کرکے نشٹ کردیا جاچکا ہے کی اچانک ایک کاپی منظر عام پر آتی ہے اور جرنلسٹ آنند کو فورا” انٹرویو کے لیے بلایا جاتا ہے …
اور پھر اسی انٹرویو سے فلم کی کہانی شروع ہوتی ہے …
کہانی ہے ایک ایسے بچے کی جو اپنی ماں کی مرتے وقت بتائی گئی خواہش کہ وہ دنیا کا امیر ترین انسان بنے پوری کرنے کے لیے نکل کھڑا ہوتا ہے …
ڈائیلاگ :
سوارتھ کے پیچھے بھاگنے والی یہ دنیا کسی کے لیے بھی نہیں رکتی ….
ہمیں خود روکنا پڑتا ہے . ان لوگوں کے بارے میں مت سوچو کوئی تم سے زیادہ طاقتور نہیں …اس دنیا میں سب سے بڑا یودھا ماں ہوتی ہے .
یہ 1950 کا زمانہ ہے ممبئی میں ڈان لوگوں کا راج ہے ایسے میں ایک بچہ ایک پولیس والے کو مار دیتا ہے اور ایک ڈان کی نظر میں آجاتا ہے …
یہاں بچے سے ممبئی کا ڈان پوچھتا ہے تم نے پولیس والے کو کیوں مارا تو بچہ کہتا ہے …
عام آدمی کو مارتا تو پولیس والے کی نظر میں آجاتا پولیس والے کو مار کر تم ڈان لوگوں کی نظر میں آنا چاہتا تھا …
اور پھر یہی بچہ 1970 کے زمانے میں ممبئی کا بہت بڑا طاقتور ڈان بن جاتا ہے …
کیا رے ممبئی تیرے باپ کا ہے
روکی : نہیں رے ، ممبئی تیرے باپ کا ہے اور تیرا باپ میں ہوں ?
اف یو تھنک یوآر بیڈ ، آئم یور ڈیڈ
یہ تو تھی شروعات … اصل کہانی تب شروع ہوتی ہے جب ہیرو روکی کو کولار گولڈ فیلڈ کے گولڈ مافیا کے مالک سوریا وردھن کے بیٹے گررووڑہ کو مارنے کے لیے ہائر کیا جاتا ہے…
ڈائیلاگ :
روکی : اےےے پٹھان
صرف دس بارہ لککھے لوگوں کو ٹھوک کر ڈان نہیں بنا ہوں ….اپن نے جن جن کو مارا ہے وہ سب ڈان ہی تھے .
یہاں سے کہانی ایسا دلچسپ موڑ لیتی ہے کہ آپکو فلم کے ڈھائی گھنٹے کم لگنے لگتے ہیں اور شروع میں جو اپ سمجھ نہیں پاتے ہیرو اصل میں ہیرو ہے یا ولن یہ بھی سمجھنے لگتے ہیں …
فلم میں ہیرو نے کوئی ہزار کے قریب لوگ مارے ہونگے مگر ہمارے ہیرو کے خون کی ایک بوند بھی زمین بوس نہیں ہوتی بلکہ یہ سب اور ہیرو کے گیٹ اپ سے مزید دہشت قائم ہوجاتی ہے …
فلم اپنے اختتام پر بہت سے سوالات چھوڑ جاتی ہے جن میں سب سے پہلے میرے زہن میں آنے والے سوالات تھے کہ …
آخر عنایت خلیل کون ہے ؟
گرروڑہ کا چچا اددھیرا کہاں گیا ؟
کہیں روکی عنایت خلیل کا تو بیٹا نہیں ؟
دوسرے سوال کا جواب تو مل گیا کے بھئی اددھیرا گرروڑہ کی موت کے بعد ہی منظر عام پر آئے گا …
لیکن کیا روکی نے گرروڑہ کو مار دیا یا اب بھی گرروڑہ زندہ ہے !!!
تو ان سارے سوالات کے جواب چیپٹر 2 میں ملنے والے ہیں …
گررروڑہ : پاورفل پیپل کم فرام پاورفل پلیسز .
چیپٹر 1 میں گرروڑہ ولن کے روپ میں اپنی دہشت برقرار رکھنے میں کامیاب رہا لیکن کیا چیپٹر ٹو میں سنجے دت ولن بن کر اپنی دھاک بٹھانے میں کامیاب رہے گا تو یہ چیپٹر 2 آنے کے بعد پتہ چلے گا ….
ڈائیلاگز تو فلم کے ایک سے بڑھ کر ایک ہیں … اتنے جاندار ڈائیلاگ ساوتھ انڈین سکرپٹ رائٹر ہی لکھ سکتے ہیں … ساتھ ساتھ سٹوری کو لیکے چلنےکا طریقہ بھی بڑا اچھا ہے اس مووی کا … البتہ ایڈیٹنگ اتنی اچھی نہیں فلم کی جتنی ہونی چاہیے تھی … باقی چیزیں اپ خود دیکھ لیں ?
روکی : جو شہر میں رہنے آتا ہے وہ اسکے بارے میں سیکھتا ہے اور جو راج کرنے آتا ہے وہ شہر کو اپنے بارے میں سکھاتا ہے?
میری طرح چیپٹر 2 کا شدت سے انتظار کرنے والوں کے لیے یہ خبر خوشی کا باعث ہوگی کہ اگلے سال یعنی 2020 میں دیوالی کے شبھ مہورت پر فلم ریلیز ہونے کے بہت حد تک چانسز ہیں …
آخر میں لنک مانگنے والوں سے عرض ہے کہ فلم اپنی تمام تر حشر سامانیوں کے ساتھ یوٹیوب پر ہندی میں موجود ہے ….
شکریہ