Jinnah of Pakistan… تبصرہ: مدثرہ فاطمہ
Writer: Stanley wolpert
ایک ایسی کتاب ہے جسے پڑھ کے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ وقت گزار رہے ہیں.
یہ وہ واحد کتاب ہے جو قائد اعظم کی شخصیت کی بالکل ویسے عکاسی کرتی ہے جیسے وہ حقیقی زندگی میں تھے۔ قائد کی زندگی پر مختلف جگہوں پر بہت سی کتب اور لیکچرز لکھے گئے لیکن قائد اعظم کی زندگی کے حالات و واقعات صحیح معنوں میں بیان نہیں ہوسکے. لیکن اس کتاب میں ان کی پیدائش سے لےکر ان کی آخری لمحات تک لکھا گیا ہے۔
ہم ایک پاکستانی ہونے کی حیثیت سے قائد اعظم محمد علی جناح کو جانتے ہیں لیکن بہت ہی کم لوگ ایسے ہونگے جو انہیں صرف محمد علی جناح کے طور پہ جانتے ہوں گے۔ اس کتاب میں محمد علی جناح کے بارے لکھا گیا ہے کہ اخر وہ شخص کون تھا؟ کیا چاہتا تھا؟ کیا سوچتا تھا؟ اس کے کیا خواب تھے ؟ وہ ایک ایسے مسلمان تھے جنہوں نے اپنی زندگی میں کبھی کوئی سکول یا مدرسہ نہیں کھولا تھا لیکن پھر بھی آج تک وہ لوگوں کے دل پہ حکمرانی کرتے ہیں۔ انہیں اپنی زندگی میں بہت مشکلات کا سامنا رہا۔ خاص طور پر مولانا حضرات انہیں تنقید کا نشانہ بناتے رہتے تھے۔ لیکن وہ مشکلات سے گھبرانے والے نہیں تھے بلکہ ڈٹ کے مقابلہ کرنے والے تھے۔
رائٹر نے بچپن کے بارے میں لکھا ہے کہ محمد علی جناح کا سکول میں دل نہیں لگتا تھا اور اس حوالے سے ان کے والدین کو بہت مشکلات درپیش رہیں. محمد علی جناح جو پڑھنا چاہتے تھے وہ انہیں پڑھایا نہیں جاتا تھا۔ شاید یہی وجہ تھی کہ وہ روایتی نصاب سے بیزار نظر آتے تھے۔
انکا لائف سٹائل ذرا مختلف تھا۔ انکا لباس زیادہ تر انگریزی طرز کا ہوتا تھا اور زیادہ تر انگریزی زبان میں خطاب کرتے تھے۔ محمد علی جناح کو گھڑ سواری اور کتے پالنے کا شوق تھا۔ وہ سگار پیتے تھے۔ وہ اداکاری میں دلچسپی رکھتے تھے اور اداکار بننا چاہتے تھے لیکن اپنے والد سے اجازت نہ ملنے کی وجہ سے انہوں نے زندگی میں پہلی بار اپنا کوئی فیصلہ بدلا۔ قائد اعظم محمد علی جناح ایک بار کوئی فیصلہ کرتے تھے تو پھر اس فیصلے پہ ڈٹ جاتے تھے اور ہمیشہ ثابت قدم رہتے تھے۔ 1937 لکھنؤ میں مسلم لیگ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں کہا
“Think a hundred times before you take any decision, but when that decision is taken, stand by it as one man.”
محمد علی جناح کے والد چاہتے تھے کہ وہ اپنا کاروبار سنبھالیں لیکن انہوں نے کاروبار سنبھالنے کی بجائے وکالت کے پیشے کو ترجیح دی۔ اور ایک کامیاب وکیل بنے۔ جب وہ کورٹ روم میں دلائل پیش کر رہے ہوتے تو ایسا محسوس ہوتا کہ جیسے کوئی بہترین اداکار اپنی اداکاری کے جواہر دکھا کر ناظرین کو اپنے سحر میں جکڑ رہا ہو۔انکی سحر انگیز شخصیت اور انکا شاندار انداز گفتگو سامعین کو اپنے سحر میں مبتلا کر دیتا تھا۔ اور اکثر کہا جاتا ہے کہ یہ بھی ایک وجہ تھی کہ شاید ہی وہ کوئی کیس ہارے ہوں۔ انکی اسی کامیابی کی وجہ سے انکی تصویر لندن کے لنکن ان ہال میں مشہور برٹش لیگل ایکسپرٹس کے ساتھ آویزاں ہے۔
۔Stanley wolpert نے انکی بیٹی کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ ایک پارسی لڑکے سے شادی کرنا چاہتی تھی اور اپنے والد سے اپنی خواہش کا اظہار کیا لیکن جناح نے انکار کر دیا اور وہ اپنی بیٹی کے اس فیصلے سے خوش نہیں تھے۔
رائٹر نے ان کے بہترین ساتھی کا ذکر کیا ہے جو کہ انکی بہن فاطمہ جناح تھی۔ جنہوں نے جناح کو ہمیشہ سپورٹ کیا اور آخری لمحات تک ان کے ساتھ رہی لیکن افسوس کہ جناح کی وفات کے بعد ان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا گیا۔
اپنے آخری ایام انہوں نے اپنی رہائش گاہ زیارت میں اپنی بہن فاطمہ جناح کے ساتھ گزارے۔ 11 ستمبر کو اس جان فانی سے رخصت ہوئے۔ اللہ پاک ان کے درجات بلند فرمائے آمین۔
ابھی لکھنے کو بہت کچھ باقی ہے صرف یہی چند سطور اس کتاب کی عکاسی نہیں کرتیں لیکن تحریر طویل ہو جائے گی۔
یہ کتاب قاری کو پڑھنے پہ مجبور کرتی ہے۔ اس میں جناح کی زندگی کے ہر چھوٹے بڑے واقعہ کو لکھا گیا ہے۔