لکھ یار
Suicide by Neenu Mughal
تحریر: نینو مغل
کئی بار دل میں آیا کہ خودکشی کرلوں، جب بھی میرے قدم زندگی کا خاتمہ کرنے کو اٹھے میری آنکھوں کے سامنے ماں باپ کا چہرہ آگیا اور میں الٹے پاؤں زندگی کی جانب پلٹا۔ بڑی عجیب بات ہے کہ ہم خودکشی بھی اپنوں کی ہی وجہ سے کرتے ہیں اور زندگی بھی انہی کے لیے چاہتے ہیں، اپنا تو کچھ ہے ہی نہیں۔ خاندان کی عزت کا مسلہ ہو تو خودکشی، اپنوں کے برے رویۓ ہوں تو خود کشی، اسی طرح خاندان کو بچانا ہو تو زندگی چاہیے، اپنوں کے پیار کا صلہ دینا ہو تو زندگی چاہیے۔ اب بندہ پوچھے میری عزت کا مسلہ کو معنی نہیں رکھتا؟ میرے ساتھ برا رویہ مجھے تکلیف نہیں دیتا؟ ایسے مقام پہ آکر خودکشی بھی خودکشی کرلیتی ہے مگر بندہ تڑتا پھرتا رہتا ہے۔