لکھ یار

بیگانگی- طارق نیازی

کیسی بیگانگی ہے ہر چیز سے بیگانہ پن چھلک رہا ہے شام ہے اور حالت استفہام ہے درد ہے میں ہوں میرا ہمزاد ہے دونوں افسردہ بیٹھے ہیں افسردہ ہی نہیں دونوں کے درمیان بیگانگی عروج پر ہے وہ مجھ سے میں اس سے بیزار بیٹھا ہوں وہ مجھ سے میں اس سے لاعلم ہوں حالانکہ وہ میرا ہمزاد ہے جانکاری اسے بھی ادراک مجھ کو بھی مگر مابین حائل وہ دوری جو اس پہچان کو تعلق کو زائل کر رہی ہے وہ ہے کیا _____ ؟؟

کیفیتیں بدل جایا کرتی ہے حالتیں بھی بدل جاتی ہیں افق سے ابھرتا شاہ شمس پچھم میں اتر جاتا ہے جگہ بدل لیتی ہے ہر شئے بچپن نہیں رہتا لڑکپن میں بدل جاتا ہے پر لڑکپن بھی نہیں رہتا جوانی بدل لیتی ہے اسے اور ہاں جوانی بھی نہیں رہتی بڑھاپے کا آسیب اس کو بھی نگل لیتا ہے پھر کیا ہوتا ___ ؟؟

خاک کا خمیر کتنی اکھڑ رکھتا ہے جس خاک پر دندناتا پھرتا ہے اسی خاک کا بستر اوڑھ کر ابدی نیند سو جاتا ہے مگر ____ !!

فقیر محمد ___ !!

آہ جس کو کھوجتے عمر رواں تمام ہونے کو ہے جس کا لہجہ سننے کو سماعتیں ترس گئیں جس کی راہوں کو تلاشتے آنکھیں نور سے عاری ہوئیں ان کی برسوں پہلے کہی بات کی باز گشت گونج اٹھی

او جھلیا خاک کا کھوکھلا بت جب اپنے اصل کو جاتا ہے وہاں بھی اس کی ہیت بدل جاتی ہے مگر یہ نقطہ سمجھتے ہوئے لوگ جاں سے گزر گئے جو سمجھ گئے ان کی نئیا پار ہو گئی اور جو سمجھ نہ پائے وہ بیچ منجدھار ____ !!

ہماری حالت ایسی ہے جیسے کسی کو یاد کر رہے ہوں جیسے کسی نے کوئی وعدہ کیا ہو پر وفا نہ کیا ہو یا پھر کسی کو بھلانے کی کوشش کر رہے ہوں نہیں نہیں جانے کیوں ایسا محسوس ہو رہا ہے خود سے بچھڑ رہے ہیں یا شاید بچھڑ چکے اس بیگانگی کو کیا نام دوں آخر ، مابین حائل اس دوری کو ، بیزاری کو ، لاتعلقی کو تلخی کو بیگانگی کو جاننا چاہتا ہوں پر کیا کروں ____ ؟؟

فقیرے ___ !!

سائیں کی باتیں میرا ترکہ حیات ، ان کا وہ مخصوص لہجہ روح کے ریشوں کو اڈھیر دیتا میری ہستی میں پیدا ہوئے خلاء کو پر کر دیتا ، کہاں سے ڈھونڈ کر لاؤں ___ !!
باز گشت گونج رہی ہے ___ !!

فقیرے __ !!
عمر رواں کی مسافت کی رائیگانی کو جان تو سہی ذرا اس سود زیاں کا حساب تو کر بے کفن جنازہ انسانیت کا جو دفن کر دیا تم نے اس کا تاوان تو دینا ہے ارے نالائق تغن اٹھ رہا ہے تیرے گندے لطفے اور تراب سے گوندھے وجود سے ، یہ بیگانگی تیرے ہمزاد اور تیری نہیں اور نہ ہی یہ بیزاری و لاتعلقی ہمزاد کی ہے بلکہ بیگانگی ضمیر کی ہے ہاں نادان یہ ضمیر کی ہے انسانیت کے نام پر جو دھبہ تم لگا چکے اس کی انجام یہی ہونا ہے حیرت ہے انسانیت کے شملے کی پگ کے بل ناصرف تم نے کس رکھے ہیں بلکہ اس میں سلوٹ تک تمہیں گوارہ نہیں اور کرتوں ____ !!
آہ ___ !!
کہیں الفتوں کا فریب ، کہیں رشتوں کی تذلیل ، کیا تمہاری اصلیت یہی تھی آج نا تو چار سال کی بچی محفوظ اور نہ ہی تین سال کا بچہ ہر رشتے میں حائل اس بیگانگی کا زمہ دار کون ہے ___ ؟؟
پہچان و تمیز کس نے کھو دی __ ؟؟
تمہاری حوس کی بھوک تمہیں کس فائض مقام سے کہاں لے آئی کچھ ادراک ہے تمہیں ___ !!
جو کچھ ہو رہا ہے معاشرے میں اسے الفاظ کے پیرائے میں لایا جا سکتا ہے کیا ___ ؟؟
رشتوں کے تقدس کو پامال کرنے میں ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہو تم ارے بدبخت گھن آتی ہے مجھے تیرے وجود سے ، تمہیں انسان گردانتے ہوئے ۔ ایسا تو صرف ایک ہی غلیظ جانور کرتا ہے جس کا نام لیتے شرم آتی ہے پر تم کیا جانو شرم وحیاء کس چڑیا کا نام ہے ____ !!
کائنات کا وجود پیارے حبیبِ مُکرم حضرت محمد مُصطفٰی احمدِ مُجتبی صلّٰی اللہُ علیہِ وآلہ وسلم سے کیے عہد کو وفا کرنے کی وجہ سے قائم ہے احسان مان اس ذات مقدسہ ﷺ کا ورنہ ___ !!

شام حالت استفہام ، میں میرا ہمزاد افسردہ و غم زدہ اور اپنے کیے پر نادام بیٹھے ہیں بے لگام جذبوں کا ابہام ہے وقت مٹھی میں بند ریت کی طرح پھسل رہا ہے بیگانگی شام میں بھی ہے فلک کی وسعتوں پر پھیلے ستاروں میں بھی ، لفظ اپنے نہیں رہے سچ لکھنے کو قلم نہیں اور سننے کو سماعتیں _____ ؟؟

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button