اندھیرا خواب مصنفہ حجاب امتیاز علی
تبصرہ فبیحہ احمد
میں ذہنی طور پر کچھ زیادہ تندرست لڑکی نہیں ؛؛؛؛ اس لیئے اپنی افسردگی پر بمشکل قابو پا سکتی ہوں مرحومہ آنی چھوٹی پھوپھو کی الماری سے جو چند چیزیں میرے حصے میں آئیں ان میں سے کچھ کتابیں بہت نایاب ہیں انہی میں سے ایک ناول اندھیرا خواب ہے کتاب کی مصنفہ حجاب امتیاز علی ہیں ،
انتہائی خوبصورت کہانی ایک لڑکی کی ذہنی کیفیات کی مکمل عکاسی کرتی ہوئ
ایک ایسی لڑکی جس کے بچپن کا ایک حادثہ اسکو ساری عمر پریشان رکھتا ہے سرخ رنگ سے وہ ہیجانی کیفیت کا شکار ہوجاتی ہے ، یقین بے یقینی کی کیفیات سے لبریز اردو رسم الخط کا شاہکار
میں نے یہ کتاب 13 سال کی عمر میں پڑھی اور اس کے بعد کئی بار پڑھی دو تین سال کے وقفے سے مگر آج بھی اس ناول کو میں اپنی سب سے بھترین کتاب مانتی ہوں اور اداسی کے موسموں میں یہ کتاب پڑھنے لگتی ہوں کہیں نہ کہیں اس میں میں ہوں –
” میں قابل ملامت ہوں مجھ سے کوئی محبت نہیں کرتا”اسکے یہ خیالات بہت پرانے تھے بہت مستحکم تھے اتنے پرانے اور اتنے مستحکم جتنی اس کی عمر تھی؛
” دنیا میں مجھ سے کوئی محبت نہیں کرتا ” اور دراصل اسی ایک بنیادی خیال نے اسے ایک ایسی زندگی بخشی تھی” جسے ایک اندھیرے خواب سے تعبیر کیا جاسکتا تھا،
سبھوں نے پھیر لیں آنکھیں ،وفا کہیں نا رہی
فلک فلک نا رہا، اور زمیں زمیں نا رہی
اس نے کبھی کوئی شگفتہ پھول توڑا تھا اور کانٹا اس کی انگلی میں چبھ گیا تھا اس کی پھانس کو وہ تمام عمر نہ بھلا سکی تھی اس لیئے اب وہ پھول کو کانٹا سمجھ کر اس سے خوف زدہ رہنے لگی تھی ۔
پھول اور کانٹا کانٹا اور پھول پھر رفتہ رفتہ پھول اس کے ذہن سے صاف نکل گیا تھا خوبصورت پودوں کی شاخوں پر اب اسے کانٹے ہی کانٹے نظر آتے تھے” وہ پھول سے کانٹے کی وابستگی کو جدا نا کر سکتی تھی۔
کچھ بہت پیاری لائین اس ناول کی پیش کرتی ہوں ?
1 تمہارا اندیشہ تمہاری دلی خواھش کو صاف ظاھر کیئے دے رہا ہے ص 172
2 ھماری نفرت ھمیشہ ھماری محبت کے ھمسائے میں رہتی ہے۔ ص 189
3 لاشعور کی نرالی اور نامعلوم راہیں تقدیر سے بھی زیادہ پیچیدہ ہوتی ہیں ص 190
4 دوسروں پر آیا ہوا غصہ تم اپنے جسم میں بیماری کی شکل میں ظاہر کر کے دوسروں سے انتقام لینے کی عادی ہو ص 199
5 ھم میں سے بہت کم لوگ ایسے ہیں جنہیں وثوق کے ساتھ صحیح الدماغ کہا جا سکتا ہے -ص222
6 انہیں یہ وہم دائمی طور پر ستاتا رہتا ہے کہ انہونے عہد شیر خوارگی میں کوئی ایسا عظیم گناہ کیا ہے جس کی سزا انہیں مستقبل میں ملنی چاہیئے یہ بڑی سے بڑی سزا کو اپنے لیئے ناکافی سمجھتے ہیں -ص223
7 اشتیاق اور انتظار کا یہ جذبہ اس کے عبد طفولیت کا بہت پرانا رفیق ہوگا -ص228
8 وہ فقدان محبت کے مریض ہیں انہیں دوائے محبت کی ضرورت ہے -ص245
9 ھم سب فقدان محبت کے مریض ہیں کوئی کم کوئی زیادہ باہمی نفرت اور دبے ہوئے شدید غلیظ کی آگ نے ھمیں جھلس رکھا ہے -ص248
10 تم اپنی پریشانیوں کو درختوں پھولوں اور ستاروں میں بکھیر کر کچھ مطمئن ہوجاتی ہو -ص327
11 “صوفی مجھے مجھے —ریحانی سے شدید محبت ہے— ” روحی ” روحی “تمہیں یہ الفاظ دھرانے کی اس وقت اس لیئے ضرورت پڑ رہی ہے کہ تمہیں خود یقین نہیں کہ تمہیں ان سے محبت ہے”” ص336
12 انسانی بچے کی جوانی اس کے بچپن کا آئینہ ہوت