تحریری مقابلہ
اے محبت تیرے انجام پہ رونا آیا
تحریر : نبیلہ سحر
صدر دین میرا دور پار کا کزن اور ہمسایہ ہے چھوٹا سا قد سانولا رنگ شکل ہر روز بدل لیتا ہے کبھی بڑی مونچھ پھر چھوٹی مونچھ اور کبھی نو مونچھ۔ محلے کے لوگ اسے ایس ڈی کہتے ہیں اور کام وہ سی آئی ڈی والے کرتا ہے عورتوں کی سی آئی ڈی۔??
ایک بار اسکی ایک کزن فیملی فنکشن پر اسے نظر آ گئی وہ بھی اس کی شادی پر جس سے ناکام محبت کے سوگ میں ایس ڈی نے میٹھے چاولوں پر سالن اور پلاؤ پر کسٹرڈ ڈال کر کھایا۔ اور وہ ہر پل
اس نے مجھے کر دیا برباد
پاک سر زمین شاد باد تصویر بنے ہوئے تھے۔
بس جی دیکھتے ہی ایک بار پھر دل دے بیٹھے اور رشتہ بھیج دیا لڑکی کہ طرف سے انکار پر ایس ڈی نے نہ صرف مونچھیں صاف کروا دیں بلکہ سر بال کے بال بھی اتروا دیے محبت میں بال اور شیو بڑھانے کا ٹرینڈ ہی بدل ڈالا بلکہ ٹرینڈ پر بھی استرا پھیر دیا۔?? فیس بک واٹس ایپ کے ایموجی اسی دکھ میں گنجے ہیں?? بڑی منتوں ترلوں کے بعد شادی ہو گئی تو اب اس کی بیوی نے اسے مون جی کہنا شروع کر دیا وہ جب جب مون جی کہتی گھر والے ہنس ہنس کر منہ لال کر لیتے مگر مجال ہے جو آواز نکلے??
شادی کے دو سال بعد ہی ایس ڈی یعنی مون جی کو پھر پیار ہو گیا اور وہ بھی تین پکی سہیلیوں سے۔ پہلے تو بیوی اس کی ان محبتوں سے بڑا گھبرائی مگر ایک دن اس نے ایس ڈی کا فون لے کر سب کے نام بدل دیے فرح کا نمبر سعدیہ کے نام سے اور سعدیہ کا نائلہ کے نام سے سیو کر دیا۔ ایک اور بھی کیا کمال آئی لو یو لکھا اور کر دیا سینڈ ٹو آل??
اب ایس ڈی صاحب فون میں سیو نام کے حساب سے کریں مگر فرح کو سعدیہ کہیں تو وہ فرح نکلے حالانکہ نام سعدیہ کا تھا مگر وہ تھی تو فرح ہی???اسی طرح سعدیہ کو نائلہ سمجھیں مگر تھی تو سعدیہ جبکہ نام نائلہ کا تھا??
اب تینوں سہیلیوں نے اسے سزا دینے کا سوچا اور وہ ایک ایک کر کرکے جب اس کے گھر پہنچیں تو ایک دوسرے کو دیکھ کر چیخیں اور ایس ڈی ان تینوں کو دیکھ کر اور اس کی بیوی ان کو سب کو چیختے لڑتے دیکھ کر ہنس ہنس کر رو رہی تھی اور محلے والے کہہ رہے تھے اے محبت تیرے انجام پہ رونا آیا ???