راجہ گدھ پر تبصرہ….. رفعت شیخ
ادبی تحریر
راجہ گدھ… از…. بانو قدسیہ
یہ ناول نہیں ایک کیفیت ہے جو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے انسان… یونیورسٹی کے پہلے دن کی خوش فہم حدت… سے دم مرگ کے بخار کی تپش تک…… سب سے گزرنا ہوا محسوس کرتا ہے
ہاتھ میں آ تے ہی یہ ہاتھ پکڑ کر آ پ کو ٹایم مشین کی طرح کتنے ہی وقتو ں سے گزار لاتی ہے….آ پ اکتوبر کے…. پاپ کارن کی طرح پھولے دن میں خود کو موجود پاتے ہیں
تو کبھی باغ جناح میں کافور کے درخت تلے کی گھٹن سانس کے آڑ ے آ نے لگتی ہے .
من چاہے کو کسی اور کے ساتھ سوچنے کے.. سکرات سے
ہسپتال کے بستر پر موت کے سکرات تک… کا سفر….
انسان وہ رہ ہی نہیں جاتا….. جو وہ ان اوراق. سے ملنے سے پہلے تک تھا…
پاگل پن….. کیا ہے ؟.کیوں ہے ؟ یہ ہمارے اندر موجود بہت ہی سیانے… پاگل کا ہمیشہ سے سوال رہا ہے …..اس کا جواب جاننے. ..یہ اندر کا دیوانہ کبھی سیمی بنتا ہے …..کبھی قیوم….. کبھی قبر کی گہرائیو ں میں اترنا نجات دکھتی ہے….. تو کبھی عرفان زات بلند کرتا محسوس ہوتا ہے. ….
حرام اکل وشرب تک محدود نہیں. …اور یہ اتنا قوی اثر ہے کہ جنیاتی تغیر کا باعث بن جاتا ہے …دیوانگی کی وجہ
گدھ جاتی واجب نفرین نہیں کہ خالق کی ودیعت کر دہ
راہ پر ہے
ہمیں اس نے سارے رنگو ں کی پٹاری تھما کر مختار بنا بھیجا کہ ہم نسلوں کو پاگل پن بخشتے ہیں یا عرفان
پھر یہ اختیار بھی دھوکہ ہی لگتا ہےبھی